Maktaba Wahhabi

99 - 131
مرد عورتیں اس میں پیش پیش ہیں اور حجت پیش کرتی ہیں کہ وہاں اکیلی ہوتی ہیں کوئی مرد ہوتے ہیں؟ حالانکہ جب عورت (مسبح) سوئمنگ پول میں نہاتی ہے تو کیا جتنا مرضی لباس پہنا ہو اس کی ٹانگیں ننگی نہیں ہوتیں اور مردوں کی رانیں ننگی نہیں ہوتیں اور اگر عورت کا کچھ بھی نہ ننگا ہو تو جب پانی سے کپڑے بھیگ جائیں تو کیا جسم کے ساتھ نہیں چمٹتے جس سے اس کے اعضاء جسم اور اس کے خدو خال ظاہر نہیں ہوتے؟ بلاشبہ ضرور ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا کہ: ((لَا تُکْشِفْ فَخِذَکَ وَلَا تَنْظُرْ اِلیٰ فَخِذِ حَیٍّ وَ لَا مَیِّتٍ۔)) [1] ’’اپنی ران کو ننگا نہ کرنا اور نہ کسی زندہ کی ران کو دیکھنا اور نہ مردہ کی۔‘‘ اور فرمایا: ((لاَ تُکْشِفْہُ أَمَامَ النَّاسِ لِأَنَّہٗ عَوْرَۃٌ۔)) ’’اس کو لوگوں کے سامنے نہ کھولنا کیونکہ یہ پردہ ہے۔‘‘ تو بتائیں مرد اس کی تعمیل کرتے ہیں یا مخالفت؟ اور عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ((اَلْحَمَّامُ حَرَامٌ عَلیٰ نِسَائِ أُمَّتِیْ۔)) [2] ’’حمام (وہ عام حمام جس میں سب لوگ آئیں) میری امت کی عورتوں پر حرام ہے۔‘‘ اور فرمایا: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلَا یُدْخِلُ حَلِیْلَتَہُ الْحَمَّامَ۔)) [3] ’’جو اللہ تعالیٰ اور آخرت پر یقین رکھتا ہے وہ اپنی بیوی کو حمام میں داخل نہ کرے۔‘‘ تو بتلائیں کہ سوئمنگ پول یہ مشترک حمام نہیں اور اس میں کشف عورات نہیں ہوتا؟ حتی کہ امام ذہبی رحمہ اللہ نے اس کام کو کبیرہ گناہوں میں لکھا اور یہ حدیث ذکر کرکے باقاعدہ لکھا ہے کہ : ((یُلْحَقُ بِہِ حَمَّامَاتُ السِّبَاحَۃِ فِی الشَّوَاطِیَٔ وَغَیْرِہِمَا۔)) ’’آج کل شواطی یعنی باغات وغیرہ میں جو سوئمنگ پول کے حمامات ہوتے ہیں وہ بھی اسی میں شامل ہیں۔‘‘ تو بتائیں پھر اپنی عورتوں کو اس میں بھیجنا یہودیوں کی تقلید نہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی نہیں؟ بلاشبہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا
Flag Counter