Maktaba Wahhabi

81 - 131
۱۲: {أَوِ الطِّفْلِ الَّذِینَ لَمْ یَظْہَرُوا عَلیٰ عَورَاتِ النِّسَآئِ} ’’ایسے بچوں سے بھی پردہ نہیں جو عورتوں کی خفیہ باتوں پر مطلع نہ ہوئے ہوں‘‘ چنانچہ اس سے ایسے بچے خارج ہیں جو بالغ ہوں یا بلوغت کے قریب ہوں‘ کیونکہ وہ عورتوں کی باتوں پر مطلع اور واقف ہوتے ہیں اور وہ بچے بھی شامل ہیں جو صغر سنی کے باوجود اگر جانتے ہوں تو ان سے بھی پردہ ہو گا۔ ۱۳: چچا اور ماموں… جمہور علماء کا قول ہے کہ ان (چچا اور ماموں) سے بھی عورت پردہ نہیں کرے گی۔ اگرچہ ان کا قرآن میں ذکر نہیں ہوا کہ یہ بھی عورت کے محارم میں سے ہیں (اگرچہ شعبی اور عکرمہ نے ان دونوں کو بھی محارم سے خارج کیا ہے۔ جس کا مقتضی یہ ہے کہ ان سے بھی پردہ ہو گا لیکن یہ ٹھیک نہیں بلکہ یہ محارم میں سے ہیں) ان کے سامنے بھی عورت اپنی ظاہری زینت ظاہر کر سکتی ہے۔ کیونکہ ((اِنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِیہِ۔)) [1] ’’عم (جس کا چچا اور بعض اوقات ماموں پر بھی اطلاق ہوتا ہے) باپ کی طرح ہوتا ہے۔‘ ‘ بلکہ یہ بھی فرمایا: ((اَلْعَمُّ وَالِدٌ۔)) [2] ’’چچا باپ ہوتا ہے۔‘‘ تو مذکورہ ۱۳ رشتے جو کہ نسبی ہیں اور یہی رشتے‘ اگر رضاعی ہوں تو ان سے بھی پردہ نہیں ہو گا کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ : ((یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ۔)) [3] ’’رضاعت سے بھی وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو کہ نسب سے ہوتے ہیں۔‘‘ تو ان مذکورہ نسبی و رضاعی رشتوں کے علاوہ سب سے ہر عورت کو پردہ کرنا ضروری ہے جس کے دلائل آپ نے پڑھ لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم دین کو سمجھیں اور اپنی زندگیوں میں اتاریں اور صحیح دین آگے پہنچائیں۔ آمین 
Flag Counter