Maktaba Wahhabi

115 - 131
٭ اس حدیث کے راویوں میں سے ابو عبدالرحمن سعید بن بشر البصری الازدی ہے جس کے بارے میں ابن حجر لکھتے ہیں: ((ضعیف۔))[1] ’’یہ ضعیف تھا۔‘‘ اور ابوداؤد و نسائی نے بھی اس کو ضعیف کہا ہے۔ امام منذری رحمہ اللہ بھی کہتے ہیں کہ اس میں کلام ہے اور ابو بکر احمد الجرجانی فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ یہ حدیث قتادہ سے کسی اور نے بھی روایت کی ہو سوائے اس سعید بن بشر کے[2] اور امام بخاری، حاکم، ابن حبان اور ابن عدی رحمہم اللہ جیسے متبحرین و اساطین علم حدیث نے اسے ناقابل قبول الفاظ سے گردانا ہے حتی کہ ابن سعد اور ابو زرعہ تو یہاں تک لکھتے ہیں کہ یہ قدری (قدریہ فرقے سے) تھا (تقریب التہذیب) تو معلوم ہوا کہ یہ حدیث سعید بن بشر کی وجہ سے سخت ضعیف اور ناقابل قبول ہے۔ ٭ یہ حدیث حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے حالات ذاتیہ کے مخالف ہے کیونکہ ان کے بارے میں یہ معروف ہے وہ : ((شَدِیْدَۃُ الْحَیَاِء قَوِیَّۃُ الْاِیْمَانِ وَفَقِیْرَۃُ الْحَالِ۔)) [3] ’’کہ وہ شدید حیاء والی‘ قوی ایمان والی‘ فقیرانہ شخصیت کی حامل تھیں۔‘‘ اور ہجرت کے وقت ان کی عمر ۲۷ سال تھی اور ناممکن ہے کہ اس عمرمیں مذکورہ صفات والی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمکے سامنے باریک کپڑے پہن کر جائے اور یہ تو وہ عورت ہے کہ جس نے احرام میں بھی اپنے چہرے کو ڈھانپنے سے گریز نہیں کیا جیسا کہ حضرت اسماء خود فرماتی ہیں کہ: ((کُنَّا نُغَطِّیْ وُجُوْہَنَا مِنَ الرِّجَالِ۔)) [4] ’’ہم احرام میں اپنے چہروں کو مردوں سے چھپا لیتی تھیں۔‘‘ اور فاطمہ بنت المنذر فرماتی ہیں کہ: ((کُنَّا نَخَمِّرُ وُجُوْہَنَا وَنَحْنُ مُحْرِمَاتٍ وَنَحْنُ مَعَ اَسْمَائَ بِنْتِ اَبِیْ بَکْرِ الصَّدِیْقِ۔)) [5]
Flag Counter