Maktaba Wahhabi

82 - 112
کی کوشش کی جیساکہ پچھلے اعتراضات کے جوابات میں واضح کردیا گیا یہاں بھی مصنف نے کچھ اسی طرح کا عمل دہرادیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا کہ : فَمَا لَکُمْ فِیْ الْمُنَافِقِیْنَ فِئَتَیْنِ۔ (نساء 4؍88) ’’(مسلمانوں ) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقوں کے بارے میں دو گروہ بن گئے۔ ‘‘ کتب احادیث میں اس کا شان نزول کچھ اس طرح سے بیان ہوا ہے۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ :جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احد کی طرف نکلے تو کچھ لوگ (منافقین)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر مدینہ واپس آگئے۔ ان واپس ہونے والوں کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے دو گروہ ہوگئے ایک کہتا تھا کہ ہم ان سے(بھی )لڑائی کرینگے اور دوسرا کہتا تھا کہ ہم ان سے لڑائی نہیں کریں گے۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ (بخاری کتاب التفسیرکتاب المغازی ،صحیح مسلم کتاب صفۃ المنافقین ) اس حدیث پر غور فرمائیں حدیث میں منافقین کا ذکر ہے اور ان کا سردار عبداللہ ابن ابی تھا جو کہ جنگ احد میں تہائی لشکر لے کر جنگ کے دوران ہی واپس پلٹ گیاتھا۔ حافظ ابن حجررحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’(رجع ناس من احد )ھم عبداللّٰه بن ابی ابن سلول ومن تبعہ ‘‘ (فتح الباری جلد8ص325کتاب التفسیر ) ’’(یعنی جو لوگ جنگ احد سے واپس لوٹ گئے )وہ عبداللہ ابن ابی اور اس کے پیروکار (منافقین )تھے۔‘‘ ان لوگوں کے بارے میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی جماعت میں اختلاف ہوا کہ ان سے قتال کیا جائے یا نہیں؟یعنی اس مسئلہ کا تعلق اس آیت کے ساتھ ہے جس میں ذکر ہوا ہے کہ (مسلمانوں ) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقوں کے بارے میں دوگروہ بن گئے۔ یعنی یہ آیت منافقین اور ان کے سردار عبداللہ ابن ابی کے بارے میں نازل ہوئی۔ مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 101-102میں لکھتا ہے کہ۔ ۔۔۔یہ آیت منافقین مدینہ عبداللہ ابن ابی ابن سلول کے متعلق نازل ہوئی۔ ۔۔۔امام بخاری رحمہ اللہ نے قرآن دیکھنے کی زحمت گوارا نہیں کی ورنہ۔ ۔۔۔۔’’ حتی یھاجروا فی سبیل اللّٰہ ۔‘‘۔۔
Flag Counter