Maktaba Wahhabi

17 - 112
بیٹھ گیا اور دوسرا میرے قدموں کے پاس اب ایک دوسرے سے پوچھنے لگا یہ تو کہو ان صاحب ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کوکیا بیماری ہوگئی اس نے جواب دیا ان پر جادو ہوا ہے پہلے فرشتے نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے دوسرے نے کہا لبیدبن الاعصم نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔‘‘ خط کشیدہ الفاظ قابل غور ہیں۔ قارئین کرام جادو کا اثر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر صرف اتنا ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دنیاوی معاملہ متاثر ہوا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال ہوتا کہ کوئی کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا جبکہ وہ کام نہیں کیا ہوتا۔ افسوس مصنف نے انتہائی غلو سے کام لیا اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی عبارت میں خیانت کی اور اس کے مفہوم کو تبدیل کردیا۔ حالانکہ اسی حدیث میں یہ بھی ذکر ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اللہ سے دعا کی یعنی عبادات اسی طرح جاری تھیں جس طرح بقیہ زندگی میں۔ اگر جادو اتنا ہی اثر انداز ہوجاتا (جیسے مصنف نے باور کرانے کی کوشش کی )تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا ہی نہیں کرتے۔ ایک اور بات عرض کرتا چلوں کہ مصنف نے بغیر کسی دلیل کے حدیث پر اعتراض کیا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ آپ کو لوگوں کی ایذا سے محفوظ رکھے گااسی وجہ سے جادو کے باوجودنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کبھی نماز چھوڑی نہ ہی چار کی جگہ دو رکعت پڑھی،اورنہ کبھی ایسا ہوا کہ مغرب کی جگہ عشاء پڑھ لی یہ جادو صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیاوی معاملات پر اثر انداز ہوا تھا نہ کہ دینی کیونکہ دینی معاملات کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خو دلیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ (الحجر 15؍9) ’’ ذکر کو ہم ہی نے نازل کیا اور ہم ہی اس کے محافط ہیں ۔‘‘ نوٹ:(ذکر سے مراد یہاں قرآن اور صحیح حدیث دونوں ہیں ) ایک اور بات کہ جادو کے اثر سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھول جایا کرتے تھے اگر یہ بھول نبوت کے منافی ہے تو قرآن کریم فرماتا ہے : ’’فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَیْنِہِمَا نَسِیَا حُوتَہُمَا‘‘ (الکھف 18؍61) ’’کہ جب موسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی دونوں دریاؤں کے سنگم پر پہنچے تو وہ اپنی مچھلی بھول گئے‘‘
Flag Counter