Maktaba Wahhabi

16 - 112
’’یقینا ہشام سے تمام ائمہ نے احتجاج پکڑا ہے۔ (یعنی ہشام کی روایت کو بطور دلیل وحجت پکڑا ہے) ‘‘ محمد بن سعد نے کہا : ’’کان ثقۃ ثبتا کثیر الحدیث حجۃ ‘‘ ’’ثقہ تھے ثبت تھے زیادہ احادیث روایت کرنے والے تھے حجت تھے ‘‘ ابو حاتم نے کہا : ’’ ثقۃ امام فی الحدیث ‘‘ ’’ثقہ اور حدیث کا امام ہے ‘‘ (تہذیب الکمال امام مزی ،الکاشف امام ذھبی ،تقریب التھذ یب ابن حجر العسقلانی ،طبقات ابن سعد ) مصنف نے جو الزام امام ہشام رحمہ اللہ پر لگایا ہے وہ بلادلیل ہے یاتو مصنف اسماء رجال کے علم سے بالکل ناواقف ہے یا پھر مصنف انتہائی درجے کا بدنیت ہے۔ دوسرااعتراض مصنف کا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم علیل ہو گئے خلاف واقعہ باتیں کرنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نڈھال ہوگئے۔ (قرآن مقدس اور بخاری محدث۔ص17) قارئین کرام ہم ذیل میں صحیح بخاری کی مکمل حدیث نقل کردیتے ہیں روایت نقل کرنے کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آجائے گی کہ یہ شیطانی چال اور مکر وفریب مصنف کاہے جو حدیث دشمنی کاواضح ثبوت ہے۔ ’’خود تو بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں ‘‘ ۔۔۔عن ھشام عن أبیہ عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا قالت سحر رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم رجل من بنی زریق یقال لہ لبید بن الاعصم حتی کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یخیل الیہ۔ ۔۔۔۔(صحیح بخاری کتاب الطب باب السحررقم الحدیث5763) ’’عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ بنی زریق کے ایک شخص (یہودی )لبید بن الاعصم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حال ہوگیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال ہوتا جیسے ایک کام کررہے ہیں حالانکہ وہ کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا ہوتاایک دن یا ایک رات ایسا ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تھے مگر میری طرف متوجہ نہ تھے بس دعا کررہے تھے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ میں اللہ تعالیٰ سے جو بات دریافت کررہا تھا وہ اس نے (اپنے فضل سے ) مجھ کو بتلادی میرے پاس دوفرشتے آئے(جبریل اور میکائیل) ایک تو میرے سرہانے
Flag Counter