مسئلہ 98 قرض کے علاوہ شہید کے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ (( یَغْفَرُ لِلشَّہِیْدِ کُلُّ ذَنْبٍ اِلاَّ الدَّیْنَ )) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ قرض کے علاوہ شہید کے سارے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 99 شہید ، شہادت کے بعد بار بار دنیا میں آکر شہید ہونے کی تمنا کرتا ہے۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ (( مَا اَحَدٌ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ یُحِبُّ اَنْ یَرْجِعَ اِلَی الدُّنْیَا وَ لَہٗ مَا عَلَی الْاَرْضِ مِنْ شَیْئٍ اِلاَّ الشَّہِیْدُ یَتَمَنّٰی اَنْ یَرْجِعَ اِلَی الدُّنْیَا فَیُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ لِمَا یُرَی مِنَ الْکَرَامَۃِ )) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص جنت میں جاتا ہے وہ دنیا میں واپس آنا کبھی پسند نہیں کرتا ، خواہ اسے روئے زمین کی ساری دولت دے دی جائے ، البتہ شہید دنیا میں واپس آنا چاہتا ہے اور شہادت کے عوض اسے جو عزت حاصل ہوتی ہے اس کی بنا پر چاہتاہے کہ دس بار اللہ کی راہ میں شہید ہو۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 100 شہادت کی موت طلب کرنے کی فضیلت۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ حَنِیْفٍ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((مَنْ سَأَلَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ أَلشَّہَادَۃَ بِصِدْقٍ بَلَّغَہُ اللّٰہُ مَنَازِلَ الشُّہَدَائِ وَ اِنْ مَاتَ عَلٰی فِرَاشِہٖ )) رَوَاہُ النِّسَائِیّ[3] (صحیح) حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص اللہ عزوجل سے سچے دل سے شہادت طلب کرے اللہ تعالیٰ اسے شہادت کے درجات عطافرمائے گا ، خواہ وہ اپنے بستر پر (طبعی موت) پر مرے۔‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 101 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار شہید ہونے کی تمنا فرمائی ہے۔ |