Maktaba Wahhabi

109 - 184
۷: اگر عرش پراستوی کا معنی یہ ہوتا کہ وہ عرش پر مستولی(غالب)ہے جب کہ اللہ تمام اشیاء پر غالب ہے تو اس صورت میں وہ عرش آسمان ،زمین ،حشوش ،اقذاراور افراد وغیرہ سب پرمستوی ہوتا کیوں کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے اس کے باوجود جب کسی مسلمان کے نزدیک یہ جائز نہیں کہ کہا جائے وہ حشوش داخلیہ پر مستوی ہے ۔اللہ اس سے بہت بلند وبالا ہے۔ اور جب یہ کسی مسلمان کے ہاں جائز نہیں تو یہ بھی جائز نہ ہوا کہ استواء بمعنی استیلاء جو کہ ہر چیزکو شامل ہے عرش سے خاص ہو ۔اسی لیے واجب ہے کہ استواء (لا بمعنی الاستیلاء)تمام اشیاء کے سوا عرش سے خاص ہے ۔[1] ۸: معتزلہ ،جھمیہ اور حروریہ کا یہ موقف ہے کہ اللہ ہر جگہ ہے۔اس سے ان کو یہ لازم آتا ہے کہ وہ مریم کے پیٹ میں اور حشوش داخلیہ میں بھی ہے۔اور یہ دین کے خلاف ہے۔تعالیٰ اللّٰہ عن قومھم علواکبیرا۔ ۹: ان لوگوں سے کہا جائے گا :اھل علم اور ناقلین آثار واخبار کے مطابق تو وہ عرش پر مستوی ہے اور استواء کا ایک مخصوص معنی ہے جو کہ عرش سے خاص ہے ۔لیکن اس کے بر خلاف اگر وہ ایسے نہیں اور ہر جگہ ہے تو پھر وہ زمین کے نیچے ہوا،زمین اس کے اوپر ہوئی اور زمین کے اوپر آسمان ۔اس سے تمھیں یہ لازم آتا ہے کہ تم کہو اللہ سب سے نیچے ہے اور اشیاء اس کے اوپر اور وہ سب سے اوپر بھی ہے اور اشیاء اس کے نیچے۔اور اس سے یہ واجب آتا ہے کہ وہ اس چیز کے نیچے ہے جو اس کے اوپر ہے اور اس چیز کے اوپر ہے جو اس کے نیچے ہے ۔حالاں کہ یہ محال مناقض ہے۔اللہ تمھارے افتراء سے بہت بلندوبرتر ہے۔ ۱۰: جو ادلہ اس بات کی تائید کرتی ہیں کہ اللہ باقی اشیاء کے علاوہ صرف عرش پر مستوی ہے۔ان ادلہ میں سے وہ روایات بھی ہیں جن کو رواۃ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ ۱۱: عفان از حماد بن سلمہ از عمروبن دینار از نافع بن جبیراز جبیر از نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter