ہیں ] انہوں نے آپ سے۱۳۴۴ھ میں قراءاتِ عشرہ طیبہ کے طریق سے پڑھی اور اس کے بعد مزید چار قراء ات۱۳۴۵ھ میں پڑھیں ۔ آپ نے انہیں ۱۳۶۰ھ کو سند اجازہ بھی مرحمت فرمائی۔ ۴۔ الشیخ أحمد مالک حماد الفوتی السنغالی القاہری الازہری رحمہ اللہ انہوں نے حصول علم کے لیے بے شمار شہروں اور ملکوں کی طرف سفر کئے۔بعدازاں انہوں نے قاہرہ کی طرف سفر کیا تاکہ مزید حصولِ علم کے ساتھ ساتھ سابقہ پڑھے ہوئے علوم میں پختگی ہوجائے تو اس مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے ۱۹۴۹ء میں اَزھر شریف قاہرہ میں قدم رکھے اور علامہ علی محمدالضبَّاع رحمہ اللہ سے علم رسم اور علم ضبط میں استفادہ کیا۔ علامہ علی محمدالضبَّاع رحمہ اللہ کی تصنیفات و تالیفات آپ نے علوم قرآن سے متعلق کثرت سے کتب لکھیں جو انتہائی مفید ہیں ۔ ان کی تعداد کم وبیش ستر کے قریب ہے۔ان سے بے شمار علماء و طلباء اِستفادہ کررہے ہیں اورتاقیامت کرتے رہیں گے۔ ان تصانیف میں سے کچھ شائع ہوچکی ہیں اورکچھ زیر طبع ہیں ۔ نیزان کتب کے نام بھی شامل کر دیئے گئے ہیں جو دست وبرد زمانہ سے مفقودہوچکی ہیں ۔ مطبوع کتب کے اَسماء ۱۔ أرجوزہ: فیما یخالف فیہ الکسائی حفصا۔ ۲۔ إرشاد المرید إلی مقصود القصید فی القراءات السبع۔ ۳۔ الإضاء ۃ فی بیان أصول القراءۃ، بالنسبۃ للقراء العشرۃ۔ ۴۔ إعلام الاخوان بأجزاء القرآن۔ ۵۔ أقرب الأقوال علی فتح الأقفال فی التجوید۔ ۶۔ بلوغ الأمنیۃ،شرح منظومۃ إتحاف البریۃ بتحریر الشاطبیۃ۔ ۷۔ البھجۃ المرضیۃ فی شرح الدرۃ المضیۃ۔ ۸۔ تذکرۃ الإخوان فی بیان أحکام روایۃ حفص بن سلیمان۔ ۹۔ تقریب النفع فی القرء ات السبع۔ ۱۰۔ الجوہر المکنون،شرح رسالۃ قالون۔ ۱۱۔ رسالۃ فی الضاد۔ ۱۲۔ رسالۃ قالون۔ ۱۳۔ سمیر الطالبین فی رسم و ضبط الکتاب المبین۔ ۱۴۔ شرح رسالہ قالون۔ ۱۵۔ الشرح الصغیر أوحاشیۃ علی تحفۃ الأطفال۔ ۱۶۔ منحۃ ذی الجلال فی شرح تحفۃ الأطفال۔ |