Maktaba Wahhabi

386 - 933
سال تک نمازیں پڑھاتے رہے۔خود عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ ان کے پیچھے نمازیں پڑھتے رہے اوریہ قراء عشرہ کے آٹھویں قاری ہیں ۔ دوسرے شخص شیبہ ابن نصاح رحمہ اللہ [م ۱۳۰ ھ] ہیں ، جنہوں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پڑھا ۔ تیسرے شخص نافع ابن ابی نعیم رحمہ اللہ [المتوفی ۱۶۹ ھ ] ہیں ، جنہوں نے ۷۰ تابعین کرام سے سماعاقراءت پڑھی اوریہ قراءت عشرہ کے پہلے قاری ہیں ۔ مکہ مکرمہ میں نمایاں امام عبداللہ بن کثیر رحمہ اللہ [ المتوفی ۱۲۰ ھ] تھے،جنہوں نے عبداللہ بن سائب المخزومی رحمہ اللہ پرپڑھا اوریہ قراءات عشرہ کے دوسرے قاری ہیں ۔ ابن سائب رحمہ اللہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اورحضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے قراءات اخذ کی تھیں ۔ اسی طرح مکہ میں نمایاں افراد میں حمید بن قیس الاعرج رحمہ اللہ [م ۱۲۰ ھ] اورمحمد بن محیصن رحمہ اللہ [م ۱۲۳ ھ ] شامل تھے۔ کوفہ میں یحییٰ بن وثاب رحمہ اللہ [م ۱۰۳ ھ ] اور عاصم بن ابی النجود معروف ہوئے، جنہوں نے عبداللہ بن حبیب السُّلمی رحمہ اللہ اور زربن حبیش رحمہ اللہ سے پڑھا۔ امام عاصم رحمہ اللہ کی قراءت کو بعد ازاں امت میں یہ قبولیت بھی حاصل ہوئی کہ آپ قراءات عشرہ کے پانچویں امام ٹھہرے۔ کوفہ کے دیگر نمایاں شخصیات میں سلیمان بن مہران الاعمش رحمہ اللہ [م ۱۴۸ ھ] ، حمزہ الزیات رحمہ اللہ [م ۱۵۷ ھ] وغیرہ شامل ہیں ۔ امام حمزہ رحمہ اللہ نے امام جعفرصادق رحمہ اللہ سے اور انہوں نے چند واسطوں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے قرآن اخذ کیااور یہ قراءات عشرہ کے چھٹے قاری ہیں ۔ کوفہ کے قراء میں ایک اور نمایاں نام امام کسائی رحمہ اللہ [م ۱۸۹ ھ] کا ہے۔ان کی سند عیسی بن عمر رحمہ اللہ کے واسطے سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ تک پہنچتی ہے۔ یہ قراءات عشرہ کے ساتویں قاری ہیں ۔ بصرہ کی نمایاں شخصیات میں عبداللہ بن ابی اسحاق الحضرمی رحمہ اللہ [م ۱۱۷ ھ]، عیسی بن عمر الثقفی رحمہ اللہ [م ۱۴۹ ھ] اور ابوعمروبن العلاء رحمہ اللہ [م ۱۵۴ ھ] وغیرہ شامل ہیں ۔ امام ابو عمرو رحمہ اللہ قراءات عشرہ کے تیسرے قاری ہیں ، انہوں نے تابعین کی ایک جماعت پرپڑھا، جن میں سعید بن جبیر رحمہ اللہ اورمجاہد بن جبیر رحمہ اللہ بھی شامل ہیں ۔ اسی طرح بصرہ کے دیگر قراء میں عاصم الجہدری رحمہ اللہ [م ۱۳۰ ھ ]، یعقوب الحضرمی رحمہ اللہ [م ۲۰۵ ھ] وغیرہ کا نام شامل ہے۔ امام یعقوب رحمہ اللہ نے مغیرہ بن شہاب رضی اللہ عنہ اور ابوالدرداء رضی اللہ عنہ پر قرآن پڑھا۔ یہ بھی کہا گیاہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پربھی انہوں نے قراءت پیش کی تھی اوریہ قراء عشرہ میں نویں قاری ہیں ۔ شام کے معروف قراء میں حضرت عبداللہ بن عامر رحمہ اللہ [م ۱۱۸ ھ] کا نام سامنے آتا ہے، جنہوں نے مغیرہ بن شہاب رضی اللہ عنہ پرپڑھا، انہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر پڑھا۔ یہ قراءاتِ عشرہ کے چوتھے قاری ہیں ۔ شام کے دیگر معروف قراء میں عطیہ بن قیس الکلابی رحمہ اللہ [م ۱۲۱ ھ]، یحی بن حارث الذماری رحمہ اللہ [م ۱۴۵ ھ ]، شریح بن یزید الحضرمی رحمہ اللہ [م ۲۰۳ ھ] وغیرہ نے قرآن کی قراءات پر اپنی زندگیاں وقف کیں اور قرآن کی تعلیم دیتے رہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرح تمام تابعین اور تبع تابعین وغیرہ کا یہی منہج رہا ہے کہ وہ قراءات کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے اور انہیں باقاعدہ متصل اسانید کے ساتھ صحابہ تک پہنچاتے، جیساکہ مکی بن ابی طالب القیسی رحمہ اللہ [م ۳۴۷ ھ] نے التبصرۃ فی القراءات السبع کے صفحہ ۴۴ تا ۷۴ پر اس ضمن میں باقاعدہ ایک فصل قائم کی ہے، جوکہ ذکر اتصال قراءۃ من ذکرنا من الائمۃ بالنبی وشرف وکرم کے نام سے موجود ہے۔
Flag Counter