’’لو لم یسبقنی ابن مجاہد إلی الکسائی فجعلت یعقوب مکانہ‘‘ ’’اگر ابن مجاہد رحمہ اللہ ، کسائی رحمہ اللہ کو ذکر کرنے میں سبقت نہ لے جاتے تو ہم اس کی جگہ یعقوب رحمہ اللہ کو ذکر کرتے۔‘‘ ۲۔ دوسرا یہ کہ ان تینوں آئمہ کی قراءت قراء سبعہ کی قراءت سے خارج نہیں ہے۔ ابو جعفر رحمہ اللہ ، نافع رحمہ اللہ کے شیوخ میں سے ہیں اور نافع رحمہ اللہ نے زیادہ تر حروف انہی سے بیان کیے ہیں اوربقیہ حروف میں آئمہ سبعہ میں سے دیگر کی موافقت کی ہے اور یعقوب رحمہ اللہ نے سلام الطویل رحمہ اللہ پرپڑھا ہے اور سلام الطویل رحمہ اللہ نے ابوعمرو رحمہ اللہ اور عاصم بن ابی النجود رحمہ اللہ پرپڑھا ہے۔لہٰذا ابو جعفر رحمہ اللہ اور یعقوب رحمہ اللہ کی قرا ء ت قراء سبعہ کی قراءات سے خارج نہیں ہے۔ اور جو خلف رحمہ اللہ ہیں ان کی قراءت قراء سبعہ میں سے کوفیین کی قرا ء ت سے خارج نہیں ہے، کیونکہ انہوں نے عمومی طور پر حمزہ رحمہ اللہ سے اَخذ کردہ اختلافات کو اپنے اختیارات میں شامل کیا ہے۔ ہم نے اس ادنیٰ سی کوشش میں ثبوتِ قراءات اور قراءات کا آئمہ عشرہ سے کیا تعلق ہے، کی وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے ۔ رب العزت اسے درجہ قبولیت سے نوازے۔ آمین ٭٭٭ اِدارہ طلوع اسلام کی تلبیس معروف منکر قراءات ومنکر حدیث مسٹر غلام احمد پرویز کے جاری کردہ رسالہ ماہنامہ طلوع اسلام، لاہور نے اپنی اشاعت بابت ماہ ستمبر ۰۹ء میں ماہنامہ رشد قراءات نمبر کے بارے میں قارئین کے سامنے اپنے جوابی تاثرات کیلئے اپنی پرانی روایت کے مطابق یوں تدلیس سے کام لیا ہے کہ طلوع اسلام کے شمارہ مارچ ۲۰۰۸ء میں شائع شدہ مضمون ’اختلاف قراءات کا افسانہ‘ کو ہی دوبارہ جوابی مضمون کے طور پر شائع کردیا ہے، حالانکہ انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ عین اسی مضمون پرہم نے دو دفعہ یعنی رشد قراءات نمبر حصہ اول میں اور اس سے قبل ماہنامہ رشد کی اشاعت بابت ماہ ستمبر، نومبر کی دو قسطوں میں تفصیلی تجزیہ شائع کیا تھا۔ ضرورت تو اس امر کی تھی کہ انہیں اگر اپنے قارئین کے سامنے کوئی گذارشات پیش کرنا تھیں تو مجلہ میں شائع شدہ اسی مضمون پر متعلقہ مضمون نگار یا کسی اور سے جواب لکھواتے، لیکن ایسا کرنے کی بجائے اُسی مضمون کو بغیر تبدیلی کے دوبارہ شائع کرنا چہ معنی دارد؟ ادارہ طلوع اسلام کو اس سلسلہ میں اگر اپنے قارئین کے سامنے کوئی وضاحت پیش کرناہے، تو اسے علم و تحقیق اور انصاف کے تقاضوں کو بہرحال پورا کرنا چاہیے۔ [ادارہ] |