Maktaba Wahhabi

276 - 933
دلیل ثانی دوسر ے مقام پر فرمایا: ﴿وَإذَا تُتْلٰی عَلَیھِم اٰیتُنَا بَینتٍ قَالَ الَّذِینَ ........عَذَابَ یَومٍ عَظِیم﴾[یونس:۱۵] ’’ اورجب ان پر ہی ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں کہتے ہیں وہ لوگ جو ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے کہ( اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) اس قرآن کے علاوہ کوئی دوسرا قرآن لے آؤ یااس میں رد وبدل کردو۔ فرما دیجئے میرے لائق نہیں کہ میں اسے اپنے پاس سے بدل دوں میں تو وحی کا پیروکار ہوں اگر میں نے نافرمانی کی تو بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں ۔ ‘‘ وضاحت وحی میں تبدیلی یاکسی کلمے یا آیت کا بدلنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار میں نہیں ہے۔ دلیل ثالث تیسرے مقام پر فر مایا: ﴿وَلَوتَقُولَ عَلَینَا بَعضَ الأقَاوِیْل٭ لَأٔخَذْنَا مِنْہُ بِالیَمِین٭ ثُمَّ لَقَطَعنَا مِنْہُ الوَتِیْن٭ فَمَا مِنْکُم مِنْ أَحَدٍ عَنْہُ حَاجِزِین ﴾[الحاقۃ:۴۴۔۴۷] ’’ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طر ف من گھڑت باتیں کہتے ہیں ( یا منسوب کرتے) توہم ان کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے،پھر ہم ان کی شہہ رگ بھی کاٹ دیتے اورتم میں سے کوئی ہمیں اس کام سے روکنے والا نہ ہوتا۔‘‘ آیات کا مفہوم آسانی سے واضح ہے اگر عثمان رضی اللہ عنہ نے کثیر تعداد میں متواتر قراءات کوجلا دیا اورکسی صحابی نے کوئی اعتراض نہ کیا ۔ بلکہ اس الزام سے نہ صر ف حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بلکہ تمام صحابہ جو اس وقت موجود تھے سب کی شخصیت مجروح قرار پائے گی۔( العیاذ باللہ) دفاع سبعۃ احرف اور دفاع عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں امام ابن حزم رحمہ اللہ کی شاندار تقریر امام ابن حزم رحمہ اللہ(۲۸۴ھ تا ۲۵۶ھ )فرماتے ہیں : ’’حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ایسے وقت میں خلیفہ بنے جب تمام جزیرۃ العرب مسلمانوں ، قرآنوں ،مسجدوں اور قاریوں سے بھرا ہوا تھا اسی طرح تمام مصر، کوفہ بصرہ وغیرہ میں اتنے قاریان قرآن تھے کہ ان کا شمار سوائے اللہ رب العزت کے کوئی نہیں کرسکتا ۔یہ کہنا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو صرف ایک قراءت پر جمع کیا تو یہ باطل ہے آپ رضی اللہ عنہ اس کام پر قادر نہیں ہو سکتے تھے اور نہ ہی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کبھی ایسا کرنے کا ارادہ کیا ۔ ہاں انہوں نے متفق ہوکر چند قرآن لکھے اور ہر سمت ایک قرآن بھیج دیا کہ اگر وہم کرنے والا وہم کرے یا بدلنے والابدلنے کی کوشش کرے تو متفق علیہ قرآن کی طرف رجوع کر لیا جائے۔ اور یہ کہنا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے چھ حروف مٹا دیئے تو ایسا کہنے والا جھوٹا ہے۔ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ایک ساعت اسلام میں نہ رہتے اور اسلام سے خارج ہو جاتے یہ ساتوں حروف ہمارے ہاں موجود ہیں ۔ جیسے تھے ویسے ہی قائم ہیں ۔ مشہور ومنقول اور ماثور قراء توں میں محفوظ وثابت ہیں ۔ والحمد اللّٰہ رب العالمین [الملل والنحل:۲۱۸، ۲۱۹، مترجم:مطبوعہ المیزان] ابن حزم رحمہ اللہ کایہ کہنا کہ وہ ساتوں حروف اب بھی موجود ہیں ،سے مراد یہ ہے کہ عرضۂ اخیرہ میں جوباقی رکھے
Flag Counter