چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ سامان دے کر بھلے طریقہ سے رخصت کردوں اور اگر تم اللہ اور اس کا رسول اور دارآخرت چاہتی ہو تو تم میں سے جونیکوکار ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا اجر تیار کررکھا ہے۔" 3: اس خدائی فیصلہ کے بعد آپ نے سب سے پہلے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پھر باری باری دوسری ازواج سے پوچھا تو ان سب بیویوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی زندگی بسر کرنے کو اختیار فرمایااور آئندہ نان و نفقہ میں کشادگی کے مسئلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کبھی پریشانی کا باعث نہ بنیں چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی سے روایت ہے کہ مسلسل دودو ماہ چولہا روشن نہ ہوتا تھا اور ہمارا گزر صرف دو کالی چیزوں(یعنی کھجور اور مٹکے کے پانی) پر ہوتا تھا۔ (بخاری۔ کتاب الرقاق۔ باب کیف کان عیش النبی......) 4: انہی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایک دوسری روایت یوں بھی آئی ہے: «مَا شَبِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ شَعِيرٍ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم » (متفق علیہ) ترجمہ: "آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم (یعنی آپ اور آپ کے اہل خانہ) دودن مسلسل جو کی روٹی سے بھی پیٹ نہ بھر سکے۔ تاآنکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوگئی۔" 5: اور حضرت سعید مقری کہتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ لوگوں پر گزرے جن کے سامنے بھنی ہوئی بکری رکھی ہوئی تھی۔ انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی کھانے کے لیے بلایا لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ کہہ کر کھانے سے انکار کردیا کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |