اس حجرہ میں اپنے ساتھ لائے تھے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے پتوں سے بنی ہوئی ایک چٹائی پر لیٹے ہیں اور پتوں کے نشان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ننگے بدن میں کھب گئے ہیں۔ ایک طرف ستوؤں کی ایک تھیلی پڑی ہے اور دوسری طرف پانی کا مشکیزہ۔ یہی کچھ وہ کل سامانِ زیست تھا جو آپ ایک ماہ بھر کی خوراک وغیرہ اپنے ساتھ لائے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آبدیدہ ہو کر کہنے لگے " یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ایران و روم کے بادشاہ تو عیش و عشرت سے زندگی گزاریں اور مزے اڑائیں اور آپ اس حال میں؟ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "خطاب کے بیٹے! ابھی تک تو اسی خیال میں گرفتار ہے کہ دنیا کی دولت اور فراغت بہت عمدہ چیز ہے۔ ایران و روم کے کافروں کو اللہ نے دنیا میں اس لیے مزے دے دیے ہیں کہ انہیں آخرت میں سخت عذاب ہونا ہے۔" (بخاری کتاب النکاح۔ باب موعظۃ الرجل ابنتہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنھن کے درمیان اس کشمکش کا اللہ تعالیٰ نے مندرجہ ذیل آیات نازل فرما کر دو ٹوک فیصلہ فرما دیا: ﴿ يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ اِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا وَزِيْنَتَهَا فَتَعَالَيْنَ اُمَتِّعْكُنَّ وَاُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيْلًا 28 وَاِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَالدَّارَ الْاٰخِرَةَ فَاِنَّ اللّٰهَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْكُنَّ اَجْرًا عَظِيْمًا ﴾ (الاحزاب: 28، 29) ترجمہ: "اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو۔ اگر تم دنیا اور اس کی زینت |
Book Name | اسلام میں دولت کے مصارف |
Writer | مولانا عبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 138 |
Introduction | مصارف دولت کے مضمون پر اس کتاب میں موصوف نے تین ابواب پر بحث کی ہے اس میں مصنف نے بے شمار دلائل کو کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے پہلے باب میں شرعی احکام کی حکمت بتائی ہے حالات کے لحاظ سے مراعات کی تقسیم , کم استعداد والوں کے لیے مراعات اور زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات کی وضاحت فرماتے ہوئے واجبی اور اختیاری صدقات کا بلند درجہ بھی بتایا ہے جبکہ دوسرے باب میں عورتوں کا حق مہر اور اسلام میں دولت فاضلہ یا اکتناز کے حق میں دلائل دیتے ہوئے ارکان اسلام کی بجا آوری کی بھی وضاحت فرمائی ہے اور اس طرح خلفائے راشدین اور فاضلہ دولت پر بحث کرکے امہات المومنین کا کردار اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی بھی نشاندہی کی ہے تیسرے باب میں جاگیرداری اور مزارعت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں بنجر زمین کی آبادکاری , جاگیریں بطور عطایا , آبادکاری کے اصول , ناجائز اور غیر آباد جاگیروں کی واپسی , زمین سے استفادہ کی مختلف صورتیں اور اسلام نظام معیشت میں سادگی اور کفالت شعاری کا مقام بتاتے ہوئے مزارعت کے قائلین اور منکرین کے دلائل کا موازنہ بھی کیا گیا ہے۔ |