Maktaba Wahhabi

82 - 243
ان حالات میں ابو طالب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے غیر معمولی تعاون کیا۔ کتب سیرت و تاریخ میں ابو طالب کی سابقہ زندگی کے حالات مذکور نہیں۔ ہاں، جب سردار عبدالمطلب کی وفات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو طالب کی کفالت میں آئے تو اس وقت سے اہل تاریخ نے ان کے حالات قلمبند کرنے کا اہتمام کیا۔ (درحقیقت یہ باب سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حصہ ہے۔) ابوطالب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قدر محبت اور شفقت کرتے تھے جس کی مثال نہیں ملتی۔ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس ہی سلاتے تھے اور جب کبھی کسی سفر پر جانا ہوتا تو آپ کو ساتھ لے جاتے تھے، حتی کہ ابوطالب اتنی دیر تک کھانا نہیں کھاتے تھے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم دستر خوان پر تشریف نہ لے آتے۔ ابوطالب کا اپنے یتیم بھتیجے کی طرف یہ التفات اس لیے بھی تھا کہ انھوں نے بار ہا تجربہ کیا تھا کہ جب اس کے بچے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر اکیلے بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں تو وہ سیر نہیں ہوتے بلکہ مزید کھانے کی طلب باقی رہتی تھی۔ اور جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ دستر خوان پر کھانا کھاتے تو وہ خوب سیر ہو جاتے تھے حتی کہ تھوڑا کھانا بھی کفایت کر جاتا تھا۔ جب کھانے کا وقت ہو جاتا اور کھانا چن دیا جاتا تو ابو طالب کے بچے کھانا شروع کرنے لگتے تو اس وقت ابو طالب اپنے بچوں سے کہتے: ’’ابھی ٹھہرو تا کہ میرا مبارک بیٹا آجائے۔‘‘ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے اور اپنے چچا اور ان کے بیٹوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا تناول فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے ان کا کھانا بچ جاتا تو ابو طالب کہتے:
Flag Counter