Maktaba Wahhabi

78 - 243
لوگوں کی مدد اور خیر کے کاموں کی طرف جلدی کرنا ان کا شیوہ تھا۔ اسی طرح جھگڑنے والوں کے درمیان صلح کرانا ان کی نمایاں خوبی تھی۔ ایک رات سردار عبدالمطلب کو خواب میں زم زم کا کنواں کھودنے کا حکم ہوا۔ انھوں نے اس حکم کی بجا آوری کی۔ کنواں کھودنا شروع کردیا۔ کنواں کھودتے ہوئے کئی دن ہو گئے مگر وہ محنت، کوشش اور جوانمردی سے کنواں کھودنے میں لگے رہے۔ اس کام میں ان کے بیٹے حارث نے ان کا بھر پور ساتھ دیا حتی کہ زمین سے پانی کا چشمہ نمودار ہوگیا۔ جب پہلی بار ان کی پانی پر نظر پڑی تو سردار عبدالمطلب نے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا۔ اس کے جواب میں ان کے بیٹے حارث نے بھی یہی ولولہ انگیز نعرہ بلند کیا، قریش کو پتہ چل گیا کہ سردار عبدالمطلب کو کامیابی مل گئی ہے۔ وہ سب مل کر عبدالمطلب کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہم قریشی ہیں، ہمیں بھی اس بابرکت پانی میں حصہ دار بناؤ۔ سردار عبدالمطلب نے کہا: ایسا نہیں ہوسکتا۔ خود میں ہی تنہا اس کا مالک رہوں گا۔ اگر تم مجھ سے جھگڑا کرتے ہو تو چلو کسی ایسے فرد سے فیصلہ کرا لیتے ہیں جسے تم بھی فیصل مانتے ہو۔ قریش نے کہا: ٹھیک ہے، ہم بنو سعد (ہذیم) کی کاہنہ سے فیصلہ کرائیں گے۔ یہ کاہنہ شام کے علاقے’’معان‘‘ کی رہنے والی تھی۔ سردار عبدالمطلب نے ان کے ساتھ وہاں جانے کی ہامی بھر لی۔ عبدالمطلب کے ساتھ جانے کے لیے قریش کے مختلف قبائل سے بیس افراد تیار ہوئے۔ اسی طرح عبد مناف کے خاندان سے بھی بیس افراد تیار تھے۔
Flag Counter