Maktaba Wahhabi

35 - 243
ہادی اور مدد گار کافی ہے۔‘‘ [1] ولید بن مغیرہ انھی لوگوں میں سے ایک تھا جنھوں نے اسلامی دعوت کو روکنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف سازشیں کیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ إِنَّهُ فَكَّرَ وَقَدَّرَ ، فَقُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ ﴾ ’’بے شک اس نے غور و فکر کیا اور اندازہ لگایا۔ تو وہ مارا جائے! (اس نے)کیسا اندازہ لگایا۔‘‘ [2] اس مخالفت اور عداوت کا سبب محض حسد اور بغض تھا جس سے ولید کا سینہ بھرا ہوا تھا اور اس چیز نے اسے حق بات سے محروم رکھا اور ہدایت سے دور کر دیا تھا۔ یہی چیزیں اس کے کم ظرف اور بے و قوف ہونے کی علامتیں ہیں۔ اس خبیث کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی دعوت پر تعجب ہوتا تھا۔ کہتا تھا: ’’کیا مجھے چھوڑ کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو گی؟ یعنی کیا وہ ولید جو بڑے بڑے خزانوں کا مالک ہے جس کے دس بیٹے ہیں اور جس کے پاس عزت و مرتبہ ہے، اسے چھوڑ کر محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کو جو یتیم اور فقیر ہے، منتخب کر لیا جائے گا؟ قرآن نے اسے اس کی جہالت اور دھوکے میں نہیں چھوڑا بلکہ اسے جواب دیا ہے کہ حقیقت حال کیا ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے باخبر ہے۔ دنیا اور آخرت میں ان کے لیے کیا بہتر ہے؟ وہ اس بارے میں خوب جانتا ہے۔ اور وہ جب کسی فیصلے کا ارادہ کر لیتا ہے تو پھر کوئی بھی اس کا ارادہ بدلنے کی جرأت نہیں کر سکتا۔ کیونکہ اس کا ہر فیصلہ مطلق عدل پر مبنی ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَقَالُوا لَوْلَا نُزِّلَ هَذَا الْقُرْآنُ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ ، أَهُمْ
Flag Counter