Maktaba Wahhabi

224 - 243
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَلَوْ نَشَاءُ لَأَرَيْنَاكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُمْ بِسِيمَاهُمْ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ أَعْمَالَكُمْ ﴾ ’’اور اگر ہم چاہتے تو یہ سب (منافقین) ہم تجھے دکھا دیتے، پس تو انھیں ان کے چہرے ہی سے پہچان لیتا، اور یقیناً تو انھیں ان کی بات کے ڈھنگ سے پہچان لے گا اور تمھارے سب کام اللہ کو معلوم ہیں۔‘‘ [1] منافقین کی صفات میں سے پہلی صفت بزدلی ہے۔ منافق نہایت بزدل ہوتا ہے۔ وہ ایک چیز کو لوگوں کے سامنے ظاہر کرتا ہے جب کہ اس کے برعکس دوسری چیز کو دل میں چھپائے ہوئے ہوتاہے۔ منافق ظاہری کیفیت کے یقینی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، حالانکہ وہ شک اور سر کشی کو اپنے دل میں چھپائے ہوئے ہوتا ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ منافق اپنے اصلی فہم و شعور کی و جہ سے دوسروں کا سامنا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ منافقین کی دوسری صفت ’’دھوکہ بازی‘‘ ہے۔ دھوکہ دینا منافقین کی صفات میں سے ایسی صفت اور علامت ہے جو ان کی منافقت کو معاشرے کے سامنے بے نقاب کر دیتی ہے۔ منافق اپنے آپ کو ہو شیار اور ذہین و فطین سمجھتا ہے کہ اسے لوگوں کو دھوکہ دینے اور انھیں جھوٹی باتیں سنانے کی قدرت حاصل ہے جبکہ قرآن کریم اس کی اس ظاہری حالت کی یہ تعبیر بیان کرتا ہے کہ وہ لوگ اپنی کم عقلی کی و جہ سے اس بات کا اعتقاد رکھتے ہیں کہ ان کے مختلف ہتھکنڈے اور دھوکے کسی حد پر ختم نہیں ہوں گے بلکہ مسلسل پھیلتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ مومنین اس کی لپیٹ میں آ جائیں گے اور
Flag Counter