Maktaba Wahhabi

186 - 243
﴿ فَأَخَذَتْهُمُ الصَّيْحَةُ مُصْبِحِينَ ،فَمَا أَغْنَى عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ﴾ ’’پس انھیں صبح ہوتے ہی چیخ نے پکڑ لیا، پھر ان کے کسی کام نہ آیا، جو وہ کمایا کرتے تھے۔‘‘ [1] یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے نبی نہیں تھے کہ جن کو لوگوں نے تکالیف دیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیاء کو بھی دین کے لیے ستایا گیا اور مارا گیا۔ اللہ کے دین کی تبلیغ کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبردست جدوجہد کی و جہ سے دشمن بھی اٹھ کھڑے ہوئے۔ وہ دشمن جنھیں اپنی حکومت کے زوال کا اپنی عزت و منصب کے ختم ہو جانے کا اور اپنی بزرگی کے ملیا میٹ ہوجانے کا خوف تھا۔ وہ دشمن کہ جن کے دل مسخ کر دیے گئے اور وہ ہدایت کو پہنچاننے سے عاری ہوگئے، کیونکہ ان کے دل اللہ کی رحمت کی طرف حرکت نہیں کرتے اور وہ ایمان کی بات غور سے سنتے ہی نہیں، بلکہ ہمیشہ ایذا پہنچانا اور مذاق کرنا ان کی فطرت میں شامل تھا۔ اور وہ ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑاتے، آپ کو تکالیف پہنچاتے اور آپ کی دعوت کو ٹھکراتے رہے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پریشان کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے۔ تو ایسے حالات میں ان کے لیے کسی حد کومتعین کرنا ضروری تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انھیں جلدی سزا دے دی اور اپنا فرمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل پر نازل فرمایا جس میں آپ کے لیے خوشخبری تھی اور اس معاملے یعنی مذاق اڑانے والوں کے قضیے کا قطعی فیصلہ تھا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
Flag Counter