Maktaba Wahhabi

154 - 243
آتش پرست اور زرتشت جیسے باطل مذاہب اور مخفی جماعتوں کی پشت پناہی کرتے تھے۔ انھی نے زندقہ، الحاد، کمیونزم، صیہونی اور آج کے لبرل ازم کو دنیا میں پھیلایا۔ امریکی سربراہ ’’بنجامن فرینکلن‘‘ اپنی قوم کو یہود اور ان کے طے شدہ پروگرام سے ڈرایا کرتا تھا، وہ اپنی قوم کو ان کے ہتھکنڈوں اور مکاریوں سے خبردار کرتا تھا۔ ایک مرتبہ اس نے کہا: ایک بہت اہم اور بڑا خطرہ ہے جو متحدہ امریکہ کو جھنجھوڑ کر رکھ دے گا۔ یہ خطرہ یہودی ہیں۔ دنیا کے جس خطے میں بھی یہودی داخل ہوئے انھوں نے اس ملک کی اخلاقی اقدار کو تباہ کر دیا، اقتصادی اور سیاسی استحکام ختم کر دیا، اور ہر طرف بدامنی برپا کر دی۔ اگر ہم نے قانونی طور پر انھیں امریکہ میں داخل ہونے سے نہ روکا تو ایک صدی گزرنے سے پہلے ہی ان کی تعداد اس حد تک بڑھ جائے گی کہ یہ امریکہ کے حکمران بن جائیں گے اور ہمارے موجودہ نظامِ حکومت کو ختم کر دیں گے جسے قائم کرنے کے لیے امریکی عوام نے اپنا خون، جان، مال، اسباب اور شخصی آزادی تک کو قربان کر دیا۔ اگر ہم انھیں قانونی طور پر اپنے وطنِ عزیز میں داخل ہونے سے نہ روک سکے تو دو صدیوں کے اندر اندر ہمارے بچے یہودیوں کے لیے غلاموں کی طرح کھیتی باڑی کریں گے تا کہ وہ انھیں کھانے کے لیے کچھ دے دیں اور یہ گھروں میں ہاتھوں پر ہاتھ رکھ کر فارغ بیٹھیں ہوں گے اور اپنا حاصل شدہ نفع گن رہے ہوں گے۔ کیا امریکی عوام نے اس صدا پر کوئی تو جہ دی اور اس پر عمل پیرا ہوئے؟ اس کی حقیقت یہ ہے کہ یہودیوں کے امریکا میں رہنے جیسے ہولناک خطرے کو اپنے شہروں سے دور رکھنے کے لیے امریکیوں نے غور و فکر کیا اور ان کے لیے فلسطین میں علیحدہ ریاست قائم کرنے کے لیے بہت بڑی امداد دی، سامانِ حرب دیا، ان کی فوج کو جدید اسلحہ سے لیس کر دیا اور ہر ممکن سہارا
Flag Counter