Maktaba Wahhabi

148 - 243
ہیں، ان کو پانی پلاتے ہیں، مہمانوں کی خاطر داری کرتے ہیں، قیدیوں کو چھڑاتے ہیں، صلہ رحمی کرتے ہیں، بیت اللہ کی تعمیر کراتے ہیں اور اس کا طواف کرتے ہیں۔ ہم سب حرم والے ہیں۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم دین حرم کو علیحدہ کرنے والا اور قطع رحمی کرنے والا ہے۔ ہمارا دین پرانا اور محمد کا دین نیا ہے۔[1] کعب نے کہا: اللہ کی قسم! تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے سے زیادہ سیدھے راستے پر ہو۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: ﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَؤُلَاءِ أَهْدَى مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا ، أُولَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ وَمَنْ يَلْعَنِ اللّٰهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهُ نَصِيرًا﴾ ’’کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنھیں کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا، (ان کا حال یہ ہے کہ) وہ بتوں اور شیطان پر ایمان رکھتے ہیں اور کافروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان لانے والوں سے زیادہ ہدایت والے ہیں۔ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور جس پر اللہ لعنت کرے تو اس کے لیے آپ قطعاً کوئی مدد گار نہیں پائیں گے۔‘‘ [2] کعب بن اشرف کا سفارتی دورہ کامیاب رہا۔ اس نے قریش سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کے ساتھ جنگ کرنے اور مدینہ پر حملہ آور ہونے کے وعدے لے لیے۔ کعب بن اشرف مدینہ منورہ واپس آیا تو اس کی رگیں پھولی ہوئی تھیں۔ وہ مسلمانوں
Flag Counter