Maktaba Wahhabi

144 - 243
تیسری مرتبہ کعب بن اشرف کے سر سے خوشبو کو سونگھنے کے لیے آگے بڑھے تو انھوں نے بڑے زور سے اس کے بالوں کو پکڑ لیا اور اپنے ساتھیوں سے کہا: اللہ کے دشمن کو قتل کر دو۔ انھوں نے تلوار سے وار کیے لیکن ان کی تلواریں آپس میں ٹکرا گئیں اور اسے کچھ بھی نہ ہوا۔ قریب تھا کہ وہ ان کے ہاتھ سے نکل جاتا۔ اگر ایسا ہو جاتا تو ان میں سے کوئی بھی زندہ نہ بچتا۔ محمد بن مسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک خنجر اپنی تلوار کے ساتھ لٹکایا ہوا تھا مجھے اچانک اس کا خیال آیا تو میں نے وہ خنجر اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ جب میں نے دیکھا کہ ہماری تلواروں سے کچھ نہیں بنا تو اس وقت اللہ کا دشمن کعب بن اشرف زور سے چلایا لیکن اس وقت ہمارے ارد گرد قلعہ میں ان چند آدمیوں کے سوا کوئی نہ تھا جو آگ روشن کیے ہوئے تھے۔ میں نے خنجر اس کی ناف کے نیچے گھونپ دیا اور اسے خوب دبایا حتی کہ خنجر اس کے مثانے تک پہنچ گیا اور اللہ کا دشمن مردار ہو کر گر پڑا۔[1] عباد بن بشر اشعار میں اس واقعے کو یوں بیان کرتے ہیں جن کا ترجمہ یہ ہے: ’’میں نے اسے (کعب بن اشرف کو) آواز دی لیکن اس نے میری آواز کا کوئی جواب نہ دیا۔ میں دیوار کے اوپر سے جھانکنے لگا اور اسے دوبارہ آواز دی تو وہ بولا پکارنے والا کون ہے؟ میں نے کہا: تیرا بھائی عباد بن بشر ہے۔ ہماری زرہوں کا تھیلہ بطور رہن ایک مہینے یا آدھے مہینے کے لیے رکھ لے۔ اس نے کہا: تم بھوکے لوگوں کی ٹولی ہو۔ اسی دوران وہ ہماری طرف تیزی سے لپکا اور کہنے لگا: یقیناً کوئی معاملہ ہے۔ ہمارے دائیں ہاتھوں میں ننگی تلواریں تھیں۔ وہ ہمیں مسلح دیکھ کر کہنے لگا: ضرور کوئی دال
Flag Counter