Maktaba Wahhabi

110 - 243
سورج اور چاند کو خدمت پر مامور فرمایا ہے تو وہ ضرور کہیں گے: اللہ تعالیٰ نے! پھر وہ کہاں بہکائے جاتے ہیں؟‘‘[1] اس آیت مبارکہ میں اللہ نے اپنی الوہیت اور کائنات کی مکمل نگہبانی کی حقیقت واضح کردی ہے کہ اس کی الوہیت اور بادشاہت میں اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کے باوجود مشرکین بتوں، کاہنوں، نجومیوں، جوتشیوں، ستاروں اور شیاطین کی طرف اس لیے مائل ہوتے ہیں کہ وہ ان کے زعم کے مطابق انھیں اللہ کے قریب کر دیتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللّٰهِ زُلْفَى﴾ ’’ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ یہ (بت وغیرہ) ہمیں اللہ کے زیادہ قریب کر دیں۔‘‘ [2] آج ہم جس دور میں زندہ ہیں اس دور میں اکثر لوگ سیدھے اور سچے راستے، یعنی شاہراہِ توحید سے بھٹک کر شرک کے گڑھوں میں گر رہے ہیں۔ شرک کے اندھیروں میں صرف چند افراد ہی نہیں گرے ہوئے بلکہ جماعتوں کی جماعتیں اور ملکوں کے ملک اسی گھٹا ٹوپ اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ بعض افراد کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ اللہ کی مخلوق میں سے کچھ افراد نفع و نقصان اور رزق دینے پر قادر ہیں، اس لیے وہ ان بزرگوں کے قریب ہوتے ہیں اور ان کی کامل فرماں برداری کرتے ہیں، انھیں نذر و نیاز پیش کرتے ہیں۔ مشرکین مکہ بھی ایسے ہی تھے، وہ اپنے بتوں اور مورتیوں کے بارے میں ایسا ہی عقیدہ رکھتے تھے اور ان کی تعظیم کرتے تھے۔
Flag Counter