Maktaba Wahhabi

44 - 222
خصوصی پہچان ان کے چہروں پر سجدوں کا نشان ہے۔‘‘[1] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سفر و حضر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفیق اعلیٰ سے جاملے، پھر خلیفۂ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی وفات پاگئے، پھر امیر المؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی شہید کردیے گئے۔ جابر رضی اللہ عنہ ان سب کے ساتھ جنگ اور صلح میں بہترین ساتھی اور مددگار رہے۔ اللہ نے انھیں لمبی زندگی عطا فرمائی۔ یہ اپنی زندگی میں اپنے پیاروں اور محبوب دوستوں کو ایک ایک کر کے الوداع کرتے رہے۔ آخر میں جب خود عمر رسیدہ ہوگئے تو گھر میں بیٹھے کتاب اللہ کی تلاوت کرتے رہتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث یاد کرتے رہتے، نیز مسلمانوں کی جماعت کو سنت رسول کی تعلیم سے آراستہ کرتے رہتے۔ یہاں تک کہ وقت مقرر آگیا تاکہ آپ رضی اللہ عنہ بھی جنتِ عدن میں قدرت والے بادشاہ کے پاس اپنے معزز و مکرم دوستوں سے ملاقات کریں۔ اللہ تعالیٰ ان پر اسی قدر اپنی وسیع رحمتیں کرے جس قدر انھوں نے اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی کی ہے۔ آمین!
Flag Counter