Maktaba Wahhabi

42 - 222
یقیناً ہوگا! جی ہاں، تاریخ کے سنہرے اوراق نے ان کے اس منفرد کارنامے کو محفوظ کررکھا ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ قریش آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑائی کے لیے ایک بڑا لشکر لے کر آرہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی حفاظت کے لیے شہر کے گرد خندق کھودنے کا حکم دیا۔ اس مبارک کام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی شریک ہوئے تاکہ مسلمان بھی حصول اجر کے لیے خوشی خوشی شرکت کریں۔ دورانِ کھدائی ایک بڑا سا پتھر آڑے آگیا جو ٹوٹنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا ذکر کیا تو آپ نے ایک برتن میں پانی منگوایا۔اس میں اپنا لعاب مبارک ڈالا، دعا کی اور وہ پانی پتھر پر چھڑک دیا۔ وہاں پر موجود لوگوں کا کہنا ہے: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو برحق نبی بنا کر مبعوث فرمایا! وہ پتھر ریت کے مانند ریزہ ریزہ ہوگیا۔ خندق کی کھدائی کے ایام ہی تھے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھوک کے آثار دیکھے تو میں گھر چلا آیا۔ گھر میں میرے پاس بکری کا ایک بچہ تھا۔ میں نے سوچا اسے ذبح کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کردیتے ہیں۔ میں نے اپنی اہلیہ سے کہا تو اس نے گھر میں پڑے تھوڑے سے جَو پیس دیے اور اس کی روٹیاں پکادیں۔ میں نے بکری ذبح کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کردیا۔ شام کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خندق کی کھدائی کے کام سے فارغ ہوکر گھر جانے لگے تو میں نے آہستہ سے کہا: ’’اللہ کے رسول! میں نے ایک چھوٹی سی بکری اور تھوڑے سے جو کے ساتھ آپ کے لیے کھانا تیار کیا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ میرے گھر چلیں۔ جابر رضی اللہ عنہ چاہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے ہی
Flag Counter