Maktaba Wahhabi

217 - 222
جو بھی مشرک لاش کے قریب آنے کی کوشش کرتا، یہ مکھیاں اسے ڈنک مارتیں۔ اس کے نتیجے میں کوئی بھی پلید مشرک عاصم رضی اللہ عنہ کو چھو نہ سکا۔ مشرک کہنے لگے: لاش ابھی ادھر ہی پڑی رہے، رات ہوگی تو یہ مکھیاں اپنے گھروں کو چلی جائیں گی تو ہم اپنا کام کرلیں گے۔ جیسے ہی شام ہوئی اللہ تعالیٰ نے ایسا زبردست سیلاب بھیجا جو سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ کی لاش ،جہاں اللہ نے چاہا، بہالے گیا۔[1] یہ اللہ کے لشکر ہیں جو اس کے بندوں کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں۔ یہ لشکر اس کے بندوں کی مدد و نصرت کے لیے، نیز ان کی حفاظت کے لیے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمانِ ذی شان ہے: ﴿وَللّٰهِ جُنُودُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَكَانَ اللّٰهُ عَزِيزًا حَكِيمًا ﴾ ’’اور آسمانوں اورزمین کے (سب) لشکر اللہ ہی کے لیے ہیں، اور اللہ نہایت غالب، خوب حکمت والا ہے۔‘‘ [2] نیز فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَإِنَّ جُنْدَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ ﴾ ’’اور بلاشبہ ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا۔‘‘ [3] اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تین جان نثار اپنی جانیں اللہ کی راہ میں نچھاور کر چکے تھے۔ ان کے بقیہ تین ساتھی حضرت زید بن دثنہ، خبیب بن عدی اور عبد اللہ بن طارق رضی اللہ عنہم مشرکوں کی باتوں میں آگئے اور کچھ نرم پڑگئے۔ زندہ رہنے کی خواہش نے جوش مارا اور
Flag Counter