Maktaba Wahhabi

201 - 222
ساتھ ہی کمرے میں نقب لگائی اور کھانا اور اسلحہ بھی لے گیا۔ صبح ہوئی تو میرا چچا میرے پاس آیا اور کہنے لگا: بھتیجے! رات ہمارے گھر سے چوری ہوگئی ہے اور چور کمرے کو نقب لگاکر کھانا اور اسلحہ بھی لے گیا ہے۔ محلے میں ہر جگہ تلاش کیا ہے اور ہر کسی سے پوچھا ہے، البتہ ایک بات ہے کہ بعض لوگوں نے بتایا ہے کہ آج کی رات بنو اُبَیرق کے ہاں آگ جلائی گئی ہے۔ ہوسکتا ہے یہ آگ اسی چوری شدہ کھانے کی تیاری کے لیے جلائی گئی ہو۔ جب ہم اپنے محلے میں تفتیش کررہے تھے تو اس وقت بنو ابیرق کہنے لگے: تمھارا چور لبید بن سہل (ایک صحابی) ہی ہوسکتا ہے، حالانکہ یہ شخص مسلمان تھا اور نیکی وصلاح میں مشہور تھا۔ جب لبید نے اپنے بارے میں بنو اُبیرق کی الزام تراشی سنی تو تلوار سونت کر کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے: کیا میں نے چوری کی ہے؟ اللہ کی قسم! میں تمھیں اس تلوار سے قتل کردوں گا یا پھر تم اس چوری کی حقیقت بتاؤگے۔ بنو اُبیرق نے اپنا الزام واپس لیتے ہوئے کہا: جاؤ، بھئی اپنا کام کرو، تم نے چوری نہیں کی۔ ہم نے اپنے محلے والوں سے بھی پوچھ لیا تھا، ہمیں ان پر کوئی شک نہیں تھا۔ میرے چچا نے مجھ سے کہا: بھتیجے! تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا اور اس چوری کا تذکرہ کر۔ قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بتایاکہ اللہ کے رسول! ہمارے محلے میں کچھ بے کار لوگ رہتے ہیں۔ انھوں نے میرے چچا رفاعہ بن زید کے گھر نقب لگا کر ان کا اسلحہ اور اناج چوری کرلیا ہے۔ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں کہ وہ ہمارا اسلحہ واپس کردیں، اناج بے شک رکھ لیں۔
Flag Counter