Maktaba Wahhabi

168 - 222
میں کھڑے ہونے کا سان گمان بھی نہ تھا۔ اگر تمھیں کسی قسم کا دھوکا لاحق ہوا ہے تو ہمارے بارے میں تمھیں کسی دھوکے میں نہیں رہنا چاہیے۔ ہاں، اگر تم تنگ دست ہوگئے ہو تو ہم خوشحالی تک تمھیں غلہ دیں گے اور تمھاری عزت افزائی کریں گے۔ تمھیں لباس بھی دیں گے اورکوئی نرم مزاج آدمی تمھارا بادشاہ بنا دیں گے۔ یہ سن کر لوگ خاموش ہوگئے۔ اب مغیرہ بن زرارہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: اے بادشاہ! بے شک یہ لوگ عرب کے سردار اور صاحب عزت و مرتبہ ہیں، چونکہ یہ سردار ہیں اس لیے سرداروں سے حیاء کرتے ہیں۔ سرداروں کی عزت کی جاتی ہے اور سردار ہی سردار کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔ ابھی نعمان رضی اللہ عنہ نے اپنا پورا پیغام نہیں پہنچایا اور نہ تیری ساری باتوں کا تجھے جواب ہی دیا۔ تو مجھے جواب دے کیونکہ میں تجھے پیغام پہنچانے والا ہوں جبکہ میرے ساتھی میری گواہی دیں گے۔ اے بادشاہ! تو نے کہا ہے کہ ہماری حالت بہت بری تھی تو حقیقت بھی یہی ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ بری حالت تھی۔ پھر مغیرہ بن زرارہ نے عربوں کی معاشی بدحالی کا ذکر کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے سے جو برکتیں اور رحمتیں نازل ہوئیں، ان کا تذکرہ کیا، پھر بادشاہ یزدگرد سے کہا: اے بادشاہ! اگر تو چاہے تو ذلیل ہوکر اپنے ہاتھ سے جزیہ (ٹیکس) ادا کر اور اگر چاہے تو تلوار ہمارے درمیان فیصلہ کرے گی یا پھر مسلمان ہوکر اپنے آپ کو محفوظ کرلے۔ بادشاہ نے کہا: اگر قاصدوں کو قتل کرنامنع نہ ہوتاتو میں تمھیں قتل کرادیتا۔ جاؤ تمھارے لیے میرے پاس کچھ نہیں۔ [1]
Flag Counter