Maktaba Wahhabi

144 - 222
جس شخص کو متہم قرار دیا گیا تھا، وہ تو سچا مومن اورمخلص تھا۔ اس کا نام شریک بن سحماء ہے۔ سحماء ان کی والدہ تھیں۔ ان کے والد کا نام عبدہ بن مغیث تھا، نیز یہ براء بن مالک رضی اللہ عنہ کے ماں جائے بھائی تھے۔ براء بن مالک رضی اللہ عنہ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((کَمْ مِّنْ ضَعِیفٍ مُّسْتَضْعِفٍ ذِي طِمْرَیْنِ لَایُؤْبَہُ لَہُ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللّٰہِ لأََبَرَّہٗ، مِنْہُمُ الْبَرَائُ بْنُ مَالِکٍ)) ’’بہت سے کمزور، جنھیں معاشرے میں بھی کمزور ہی سمجھاجاتا ہے، وہ پراگندہ حالت والے ہیں، انھیں کسی خاطر میں نہیں لایا جا تا، اگر وہ اللہ کے ذمے قسم ڈال دیں تو اللہ ان کی قسم پوری کردے، انھی میں سے براء بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں۔‘‘ [1] ابن اسحاق رحمہ اللہ نے کہا ہے: مسلمانوں نے یمامہ میں مشرکوں کے خلاف پیش قدمی کی اور انھیں ایک باغ میں جس کی چار دیواری بھی تھی، پناہ لینے پر مجبور کردیا، مسیلمہ کذاب بھی اسی باغ میں تھا۔ اس موقع پر براء بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کیا اور فرمانے لگے: بھائیو! مجھے کسی طرح اٹھا کر قلعے کے اندر پھینک دو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم انھیں اٹھاکر باغ کی دیوار کے برابر لے گئے تو وہ باغ میں کود گئے۔ وہاں مسیلمہ کے چیلوں سے لڑتے رہے اور اسی اثنا میں مسلمانوں کے لیے اس باغ کا دروازہ اندر سے کھول دیا، چنانچہ مسلمان فوج باغ میں داخل ہوگئی اور مسیلمہ کذاب کو قتل کردیا۔ شریک بن سحماء کو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ایک اہم ذمہ داری سونپتے ہوئے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی طرف قاصد بناکر بھیجا تھا کہ عراق کی طرف پیش
Flag Counter