Maktaba Wahhabi

133 - 222
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جاسکیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ﴿ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ ﴾’’تمھارے لیے میرے پاس کوئی سواری نہیں۔‘‘﴿ تَوَلَّوْا وَأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُوا مَا يُنْفِقُونَ ﴾’’وہ آپ سے یہ جواب سن کر ایسی حالت میں واپس جاتے ہیں کہ ان کی آنکھیں آنسو بہا رہی ہوتی ہیں، اس وجہ سے کہ ان کے پاس اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے کچھ نہیں۔‘‘ [1] حسب طاقت جنگ کی تیاری مکمل ہوگئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جان نثاروں کے جلو میں روانہ ہوگئے۔ کچھ مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ گئے اور وہ آپ کے ساتھ نہ جاسکے۔ یہ لوگ کسی شک یا نفاق کی وجہ سے نہیں بلکہ بلاوجہ ہی جنگ میں شریک نہ ہوسکے تھے۔ ان میں سے ایک سیدناکعب بن مالک بن ابی کعب رضی اللہ عنہ تھے۔ ان کا تعلق بنو سلمہ سے تھا۔ دوسرے سیدنا مرارہ بن ربیع رضی اللہ عنہ تھے۔ ان کا تعلق بنو عمرو بن عوف سے تھا۔ تیسرے سیدنا ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ تھے۔ ان کا تعلق بنو واقف سے تھا۔ اسی طرح بنو سالم بن عوف سے حضرت ابو خیثمہ رضی اللہ عنہ بھی جنگ سے پیچھے رہ گئے تھے۔ یہ سب حضرات سچے ایمان والے تھے۔ ان کے اسلام میں کوئی شک نہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رفقائے گرامی رضی اللہ عنہم کی روانگی کو کچھ دن گزرچکے تھے کہ اچانک ایک دن ابوخیثمہ رضی اللہ عنہ کو خیال آیا کہ اس شدت کی گرمی، دھوپ اور لو میں اللہ تعالیٰ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سفر کریں اور ابوخیثمہ اپنے گھر میں بیویوں اور بچوں اور نعمتوں سے لطف اندوز ہو یہ انصاف کی بات تو نہ ہوئی۔ اس خیال کا آنا تھا کہ جلدی
Flag Counter