Maktaba Wahhabi

103 - 222
قبل رہبانیت اختیار کرلی تھی اور ٹاٹ کا لباس پہنتے تھے، بتوں سے کنارہ کش ہوگئے تھے اور جنابت کا غسل بھی کیا کرتے تھے۔ نصرانیت اپنانا چاہتے تھے لیکن باز رہے۔ صرمہ رضی اللہ عنہ نے تہیہ کیا کہ ایسے گھر میں رہیں گے جسے وہ مسجد کا درجہ دیں گے۔ اس گھر میں ان کے پاس حائضہ عورت یا جنبی شخص داخل نہیں ہوگا۔ اور انھوں نے کہا: میں ابراہیم علیہ السلام کے رب کی عبادت کروں گا کسی دوسری شے کو کبھی نہیں پوجوں گا۔ یہ ابراہیم علیہ السلام وہی اولو العزم پیغمبر ہیں جنھوں نے اپنے باپ سے کہا تھا: ﴿ أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا آلِهَةً إِنِّي أَرَاكَ وَقَوْمَكَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ﴾ ’’کیا تم بتوں کو معبود ٹھہراتے ہو؟ بے شک میں تمھیں اور تمھاری قوم کو کھلی گمراہی میں پڑے دیکھتا ہوں۔‘‘ [1] یہی ابراہیم علیہ السلام ہی تھے جنھوں نے اپنی قوم کو جو گمراہی میں پڑی ہوئی تھی، توحید کی حقیقت سے روشناس کرانے کے لیے بڑی ہی خوبصورت اورواقعاتی تمثیل پیش کی تھی۔ مثلاً: ستارے کو دیکھ کر فرمایا: ﴿ هَذَا رَبِّي ﴾ ’’یہ میرا رب ہے۔‘‘ ﴿ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَا أُحِبُّ الْآفِلِينَ﴾ ’’جب وہ چھپ گیا تو فرمایا: میں غروب ہونے (چھپ جانے) والے کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ ﴿ فَلَمَّا رَأَى الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هَذَا رَبِّي ﴾ ’’پھر جب چمکتا ہوا چاند دیکھا تو فرمایا: ﴿ هَذَا رَبِّي ﴾ ’’یہ میرا رب ہے۔‘‘ ﴿ فَلَمَّا رَأَى الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هَذَا رَبِّي فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَئِنْ لَمْ يَهْدِنِي رَبِّي لَأَكُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّينَ ﴾ ’’جب چاند بھی غروب ہوگیا تو فرمایا: اگر میرے رب نے مجھے ہدایت نہ دی تو میں یقیناً گمراہوں میں سے ہوجاؤں گا۔‘‘ ﴿ لَمَّا رَأَى الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَذَا رَبِّي هَذَا أَكْبَرُ ﴾ ’’پھرجب سورج کو
Flag Counter