Maktaba Wahhabi

60 - 241
کے سائے میں عیسیٰ علیہ السلام کے بعد آج تک کوئی نہیں بیٹھا۔ یہ نبی آخرالزماں۔[1] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اُسی روز سے یقین ہوگیا تھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبیِ آخر الزماں ہیں، چنانچہ وہ سفر و حضر میں آپ کے ہمراہ رہتے۔ آپ چالیس برس کے ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث فرمایا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ پر بے چون و چرا ایمان لے آئے۔ اُس وقت ان کی عمر اڑتیس برس کی تھی۔ وہ چالیس برس کے ہوئے تو انھوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کی: ﴿ وَقَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَى وَالِدَيَّ﴾ ’’اے میرے رب! مجھے توفیق دے کہ شکر کروں تیری نعمت کا جو تو نے انعام کی مجھ پر اور میرے والدین پر۔‘‘ [2] حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے آیت ﴿ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا ﴾کے متعلق فرمایا کہ یہ آیت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی شان میں نازل ہوئی تھی۔ ان کے ماں باپ دونوں اسلام لائے تھے۔ اُ ن کے علاوہ مہاجرین میں کسی اور کو یہ اعزاز حاصل نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں والدین سے حسنِ سلوک کی وصیت فرمائی۔ یوں تمام مسلمانوں پر بھی یہ امر لازم ٹھہرا کہ وہ والدین سے اچھا برتاؤ کریں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اگلی دعا حسبِ ذیل تھی: ﴿ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ﴾ ’’اور (مجھے توفیق دے کہ) عمل کروں نیک جس پر تو راضی ہو۔‘‘ [3] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی یہ دعا بھی قبول
Flag Counter