Maktaba Wahhabi

59 - 241
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حسبِ تاکید غلام، اونٹ اور گدیلا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہاں بھیج دیے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ گھر پر تشریف فرما تھے۔ غلام، اونٹ اور گدیلا دیکھ کر رونے لگے۔ فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ابوبکر پر رحمت نازل کرے۔ انھوں نے بعد میں آنے والے خلیفے کو بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو خلیفۂ رسول نے ایک اور تاکید یہ فرمائی کہ دیکھو، مجھے اِنھی پرانی چادروں کا کفن دلوائیو۔ زندہ کو مردہ کی نسبت نئے کپڑے کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے۔ اسلام کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے منگل کی رات 22 جمادی الثانی 13ھ کو وفائی پائی۔ مدتِ خلافت تھی: دو برس، تین مہینے اور دس دن۔ ابتدا میں مندرجہ آیات کی شانِ نزول کے سلسلے میں امام خازن نے اپنی تفسیر ’لُباب التاویل‘ میں لکھا : ’’آیت کا دائرۂ انطباق خاصا وسیع ہے۔ درست تر یہ ہے کہ یہ آیت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے متعلق نازل ہوئی تھی۔ تفصیل اِس اجمال کی یہ ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ شام کے تجارتی سفر میں ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک اُس وقت بیس برس کی تھی۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اٹھارہ برس کے تھے۔ دورانِ سفر ایک منزل پر پڑاؤ کیا جہاں ایک بیری استادہ تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیری کے سائے میں تشریف فرما ہوئے۔ اُس منزل پر ایک راہب بھی اقامت پذیر تھا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ دین کی باتیں سننے اُس راہب کے پاس گئے۔ اُس نے آپ سے دریافت کیا کہ یہ بیری کے سائے میں کون بیٹھا ہے۔ آپ نے جواب دیا کہ یہ محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہیں۔ راہب نے کہا یہ بخدا نبی ہے۔ اُس بیری
Flag Counter