Maktaba Wahhabi

52 - 241
اور بنی ذبیان بھی ان کے ساتھ جا ملے تھے۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور طلیحہ اسدی کا آمنا سامنا موضع بزاخہ میں ہوا۔ بدوؤں کی کثیر تعداد جنگ کا تماشا دیکھنے آئی تھی۔ طلیحہ اپنے حلیف قبائل کے ہمراہ آچکا تھا۔ بنی فزارہ کا سردار عیینہ بن حصن بھی فزارہ کے سات سو جنگ آزماؤں کے ہمراہ آ موجود ہوا۔ وہ بھی طلیحہ کا حلیف تھا۔ دونوں فوجیں صف آرا ہوئیں۔ طلیحہ نے نبوت کا جھوٹا دعویٰ کر رکھا تھا۔ وہ چادر اوڑھ کر وحی اترنے کا ڈھونگ رچایا کرتا تھا۔ میدانِ جنگ میں بھی چادر اوڑھ کر بیٹھ گیا۔ عیینہ فوج کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنے لگا۔ وہ جب بھی لڑائی سے اکتا جاتا، سیدھا طلیحہ کے پاس آتا اور پوچھتا:’’کیوں! جبریل آیا؟‘‘ طلیحہ نفی میں جواب دیتا۔ عیینہ پلٹ جاتا۔ لڑتے لڑتے پھر اوب جاتا تو واپس آتا اور پھر پوچھتا: ’’کیوں بے! جبریل آیا کہ نہیں۔‘‘ تیسری مرتبہ جب وہ واپس آیا اور طلیحہ سے پوچھا تو اُس نے جواب دیا کہ ہاں، جبریل آیا تھا۔ ’’کیا کہا اُس نے؟‘‘ عیینہ نے بے قراری سے پوچھا۔ ’’اس نے کہا ہے کہ تیری بھی ایک چکی ہے، اُس کی چکی جیسی۔ اور ایک بات جسے تو کبھی نہیں بھولے گا۔‘‘ طلیحہ نے منہ بنا کر بظاہر بڑی سنجیدگی سے جواب دیا۔ ’’میرا بھی یہی خیال ہے کہ تمھارے متعلق کوئی بات ایسی ضرور ہوگی جسے تم کبھی نہیں بھولو گے۔‘‘ اتنا کہہ کر عیینہ بن حصن نے اپنے قبیلے کو آواز دی: ’’بنی فزارہ! چلو، واپس چلتے ہیں۔‘‘
Flag Counter