Maktaba Wahhabi

42 - 241
کاٹنا، نہ اسے جلانا۔ کوئی پھل دار درخت بھی مت کاٹنا۔ کھانے کی ضرورت ہو تو درست ورنہ بکری، گائے اور اونٹ ذبح مت کرنا۔ جلد ہی ایسی قوم کے قریب سے تمھارا گزر ہوگا جو تمھارے پاس برتنوں میں رنگا رنگ کھانے لائیں گے۔ اُن میں سے تم یکے بعد دیگرے جو بھی شے کھانا اللہ کا نام ضرور لے لینا۔ اب اللہ کا نام لے کر روانہ ہو جاؤ۔‘‘ [1] حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اِس بیش قیمت نصیحت میں بامقصد اور شریفانہ لڑائی کے اصول بتائے۔ آپ نے واضح کیا کہ مسلمان اسلام کے لیے لڑتا ہے نہ کہ محض قتل و غارت کی خاطر۔ جو لوگ لڑائی میں شریک نہیں ہوتے اور مقابلے میں نہیں آتے انھیں قتل کرنے سے بالخصوص منع فرمایا۔ آخر میں فرمایا کہ اُن راہبوں کو بھی مت مارنا جو خانقاہوں کی چار دیواری میں محصور ہیں۔ لشکر روانہ ہوا تو آپ انھیں الوداع کرنے کو پیدل ہی چل پڑے۔ آپ کی سواری حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس تھی۔ وہ بھی ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ’’رسول اللہ کے خلیفہ! بخدا! یا تو آپ سوار ہو جایئے یا میں اتر پڑتا ہوں۔‘‘ فرمایا: ’’نہیں۔ واللہ! تم نہیں اترو گے نہ میں سوار ہوں گا۔ راہِ خدا میں میرے قدم بھی ذرا دیر کو خاک آلود ہو جائیں تو کیا حرج ہے۔‘‘ پھر آپ نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اگر تم عمر کو میری معاونت کے لیے یہیں چھوڑ سکو تو ایسا ضرور کرو، چنانچہ اُن کی اجازت سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، خلیفۂ رسول کے ہمراہ لوٹ آئے۔
Flag Counter