Maktaba Wahhabi

200 - 241
پا کر مختلف علاقوں کے لوگ وزرائے خلافت کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر اعتراض کرنے لگے۔ صحرائے عرب میں بسنے والے سادہ لوح بدؤوں کو بھی انھوں نے اپنی سازش کے جال میں پھنسایا۔ ان کے قاریوں کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا جھانسا دے کر اپنا گرویدہ بنا لیا۔ نیز حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر گھناؤنے الزامات عائد کیے اور شر پسندوں کو ان کے خلاف بھڑکایا۔ انھوں نے کہا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اپنے عزیز و اقارب کی بے جا طرف داری کرتے اور انھیں سر کاری بیت المال سے نوازتے ہیں۔ یہ بہت گھٹیا الزام تھا۔ امیر المومنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چھبیس وزرا میں سے صرف پانچ نہایت باصلاحیت اور لائق وزرا ان کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ وہ افراد تھے جنھیں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور حضرات ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے بھی مستقل طور پر یا گاہے گاہے وزیر بنایا تھا۔ ان پانچ میں سے بھی دو وزرا کو بعد ازاں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بر طرف کر دیا۔ جہاں تک انھیں بیت المال سے نوازنے کا تعلق ہے تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ خود بے حد دولت مند اور بڑے دریا دِل تھے۔ بیت المال کے روپیہ کی انھیں قطعی ضرورت نہیں تھی۔ اپنے روپیہ سے انھوں نے اپنے عزیز اقارب کو بہت نوازا تھا جس کا اعتراف وہ خود بھی کرتے تھے۔ ابن سبا نے دوسرا حربہ یہ اختیار کیا کہ اس نے اپنے ہمنواؤں سے کہا وہ مختلف شہروں میں ایک دوسرے کو خطوط لکھیں جن میں وہ اپنے شہر کے حالات نہایت گھمبیربیان کریں تاکہ تمام شہروں کے باشندے یہ سمجھیں کہ پورا ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔ اور خلیفہ کو اب مزید مہلت دینے کی کوئی گنجائش نہیں۔ انھوں نے اکابر صحابہ کے نام سے کئی خطوط گھڑے اور ملک کے مختلف شہروں میں روانہ کر دیے۔
Flag Counter