Maktaba Wahhabi

192 - 241
بن مضرب رحمہ اللہ کی شہادت تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہے۔ انھوں نے ایک مرتبہ بتایا تھا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں حج کیا۔ میں نے دیکھا کہ لوگ بڑے وثوق سے یہ کہتے تھے: اگلے خلیفہ عثمان رضی اللہ عنہ ہوں گے۔[1] انھی نے ایک اور موقع پر بتایا تھا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں حج کیا۔ ساربان دوران سفر میں یہ حدی گنگناتا تھا کہ عمر بن خطاب کے بعد عثمان بن عفان خلیفہ ہوں گے۔[2] خود حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی اس کے متعلق بے حد فکر مند تھے کہ ان کے بعد بار خلافت کون اٹھا پائے گا۔ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ مجھ سے دریافت فرمایا کہ آپ کے خیال میں لوگ میرے بعد کسے خلیفہ بنائیں گے۔ میں نے عرض کیا کہ لوگوں میں تو عثمان کا چرچا ہے۔[3] حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ خلیفہ منتخب ہوئے تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کے حُسنِ انتخاب کو سراہتے ہوئے فرمایا: ’’مسلمانوں نے آج اپنے بہترین فرد کو خلیفہ چنا ہے۔ انھوں نے خوب سوچ بچار کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔‘‘[4] امام شافعی رحمہ اللہ نے بھی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے خلیفہ منتخب ہونے پر جامع تبصرہ کیا تھا۔ انھوں نے فرمایا تھا: ’’حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت پر سب لوگوں کا اتفاق تھا۔ انھوں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خلیفہ منتخب فرمایا تو سب لوگوں نے ان پر بھی اتفاق کیا۔
Flag Counter