وار کرکے شدید زخمی کردیا گیا تو انھوں نے نیا خلیفہ نامزد کرنے کے بجائے چھ رکنی مجلس شوریٰ تشکیل دے دی اور مجلس شوریٰ کے اراکین سے کہا کہ مشاورت کے بعد خود میں سے کسی ایک کو خلیفہ نامزد کر لیجیے گا۔ مجلس شوری کے چھ اراکین کا انتخاب کرتے وقت انھوں نے اس معیار کو ملحوظ خاطر رکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان افراد سے تاحیات راضی رہے تھے۔ خلیفۂ ثانی کی انتخاب کردہ مجلس شوری کے ایک رکن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ خلیفۂ ثانی نے مرتے وقت مجلس شوریٰ کے اراکین کو ہدایت کی تھی کہ زیادہ سے زیادہ تین روز میں خلیفہ نامزد کرلیجیے گا۔ اُن کی وفات کے بعد اگلے تین دن اسی مشاورت میں صرف ہوئے اور نئے خلیفہ کے طور پر حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا انتخاب عمل میں آیا۔ یوں وہ اسلام کے تیسرے خلیفۂ راشد قرار پائے۔
|