Maktaba Wahhabi

151 - 241
لیے اطمینان رکھو۔ میں نے نصر بن حجاج کو تمھاری وجہ سے نہیں نکالا بلکہ مجھے پتہ چلا تھا کہ وہ عورتوں کے ہاں جاتا ہے۔ یوں ان عورتوں کے متعلق میں بے فکر نہیں رہ سکتا تھا۔ آپ اس کا خط پڑھ کر رو پڑے اور فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے خواہش نفس کو قید کیا تو اسے قرار آگیا۔‘‘ بصرہ روانگی سے قبل نصر بن حجاج نے آپ کی خدمت میں سفارش بھی پیش کی کہ مجھے مدینہ منورہ سے مت نکالیے۔ آپ نے اس کی سفارش قبول نہ کی تو اس نے کہا: ’’آپ نے تو مجھے مار ہی ڈالا۔‘‘ فرمایا: ’’وہ کیسے؟‘‘ وہ بولا: ’’اللہ تعالیٰ نے مقتولی اور جلاوطنی کا ایک ساتھ ذکر کیا ہے۔ فرمایا: ﴿ وَلَوْ أَنَّا كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ أَنِ اقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ أَوِ اخْرُجُوا مِنْ دِيَارِكُمْ ﴾ ’’اور اگر ہم ان پر فرض کر دیتے کہ اپنے آپ کو قتل کرو یا اپنے گھروں سے نکلو۔‘‘[1] فرمایا: ’’تمھاری دلیل قابلِ التفات ہے تاہم میں وہی بات کہتا ہوں جو شعیب علیہ السلام نے کہی تھی: ﴿ إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللّٰهِ ﴾ ’’میں تو حسبِ استطاعت صرف اصلاح کرنا چاہتا ہوں۔ اور میری توفیق اللہ ہی کے ساتھ ہے۔‘‘ [2] تمھارا وظیفہ دو چند کر دیا گیا ہے تاکہ وہ تمھاری جلاوطنی کا عوض بن سکے، چنانچہ نصر بن حجاج مدینہ منورہ سے روانہ ہو کر بصرہ جا پہنچا۔[3]
Flag Counter