Maktaba Wahhabi

147 - 241
تھا وہ اسے مل گئی۔ اب اگر آپ مناسب سمجھیں تو اسے رہا کر دیجیے۔‘‘ حضرت خلیفہ نے فرمایا: ’’میں تو اس معاملے کو بھول چکا تھا، تم نے یاد دلادیا۔‘‘ غلام سے کہا کہ معن بن زائدہ کو لے آؤ۔ وہ لے آیا تو آپ نے اُسے خوب کوڑے لگائے اور دوبارہ قید خانے میں ڈلوا دیا۔ اب کے اس نے اپنے تمام دوستوں کو کہلا بھیجا کہ خدا کے واسطے آئندہ امیرالمومنین سے میرا ذکر مت کرنا، چنانچہ جب تک اللہ نے چاہا، وہ قید خانے میں رہا۔ ایک روز حضرت خلیفہ کو یاد آیا تو آپ نے حکم دیا کہ معن کو حاضر کرو۔ اسے لایا گیا تو آپ نے اس سے تمام مال نکلوایا اور رہا کردیا۔[1] اسی قبیل کا ایک اور واقعہ ملاحظہ کیجیے۔ جبلہ بن ایہم غسانی آلِ جفنہ کا بادشاہ تھا۔ وہ اسلام لایا تو اس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہونا چاہتا ہوں۔ آپ نے اسے آنے کی اجازت دی تو وہ قبیلہ عک و غسان کے پانچ سو افراد کے ہمراہ روانہ ہوا جو تمام کے تمام اس کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا قافلہ مدینہ منورہ سے دو مراحل کے فاصلے پر آپہنچا تو جبلہ بن ایہم نے آپ کو خط لکھ کر اپنی آمد کی خبر دی۔ آپ بے حد مسرور ہوئے اور لوگوں کو حکم دیا کہ آگے بڑھ کر جبلہ بن ایہم اور اس کے اہل خانہ کا استقبال کریں۔ ادھر جبلہ بن ایہم نے اپنے سو افراد کو تیاری کا حکم دیا تو انھوں نے نہایت بیش قیمت ریشمی لباس پہنا، اسلحہ باندھا اور گھوڑوں کو سونے چاندی کے زیورات سے آراستہ کیا۔ خود جبلہ بن ایہم نے شاہی تاج پہنچا جس میں اس کی دادی ماریہ کی دو بالیاں بھی آویزاں تھیں۔ یوں یہ تمام افراد نہایت بن سنور کر مدینہ منورہ میں داخل ہوئے۔ مدینہ منورہ کے تمام لوگ کیا بڑے، کیا چھوٹے، ان کی آمد کا نظارہ کرنے گھروں سے نکل آئے۔
Flag Counter