Maktaba Wahhabi

143 - 241
بند تھا۔ اندر سے ایک عورت کی آواز آرہی تھی جو شوہر کے فراق میں بڑا درد انگیز گیت گنگنا رہی تھی۔ گیت گا کر اس نے ٹھنڈی آہ بھری اور بڑی حسرت سے کہا: ’’عمر بن خطاب کو میری وحشت اور میرے شوہر کی عدم موجودگی کی کیا پروا!‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دروازے پر دستک دی۔ وہ بولی: ’’یہ کون ہے جو اس وقت اکیلی عورت کے ہاں آیا ہے؟‘‘ فرمایا: ’’دروازہ کھولو۔‘‘ اس نے دروازہ کھولنے سے انکار کر دیا۔ آپ نے اصرار کیا تو اس نے کہا: واللہ! اگر امیر المومنین کو پتہ چل گیا تو وہ تمھیں سخت سزا دیں گے۔ فرمایا: ’’دروازہ کھولو۔ میں امیرالمومنین ہی ہوں۔‘‘ عورت نے دروازہ کھول دیا۔ فرمایا: ’’ذرا وہی گیت پھر گانا جو تم ابھی گارہی تھیں۔‘‘ اس نے وہ تمام شعر پھر گنگنا دیے۔ پوچھا: ’’تمھارا خاوند کہاں ہے؟‘‘ اس نے بتایا کہ وہ فلانے لشکرکے ہمراہ گیا ہے۔ آپ نے اس لشکر کے امیر کو پیغام بھیجا کہ فلانے آدمی کو واپس بھیج دیجیے۔ وہ آدمی آیا تو آپ نے فرمایا: ’’اپنے گھر جاؤ۔‘‘ پھر اپنی بیٹی حفصہ کے ہاں گئے اور دریافت کیا: ’’بیٹی! عورت اپنے خاوند کے بغیر کتنا صبر کرسکتی ہے؟‘‘ وہ بولیں: ’’ایک ماہ، دو ماہ اور تین ماہ چوتھے مہینے پیمانۂ صبر لبریز ہو جاتا ہے۔‘‘ چنانچہ انھوں نے ملک کے کونے کونے میں عمالِ حکومت اور سپہ سالاروں کو لکھ بھیجا کہ سپاہیوں اور حکومتی اہلکاروں کو ہر چوتھے مہینے گھر آنے کی اجازت دیا کیجیے۔[1]
Flag Counter