Maktaba Wahhabi

69 - 108
باجماعت میں اگر امام غلطی کرے تو وہ نہ سبحان اللہ کہہ سکتی ہے اور نہ لقمہ دے سکتی ہے۔ بلکہ اس کے لیے تصفیق کا حکم ہے یعنی ایک ہاتھ پر دوسرا ہاتھ مار کر آواز پیدا کرکے متنبہ کرے۔ اس کے بعد فرمایا کہ بغیر کسی ضروری کام کے گھر سے باہر نہ نکلو۔ مسجد میں نمازکے لیے آنا بھی شرعی ضرورت ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو۔ لیکن انہیں چاہیے کہ سادگی سے جس طرح لوگوں میں رہتی ہیں اسی طرح آئیں۔ ایک روایت میں ہے کہ ان کے لیے ان کے گھر بہتر ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں عورت سر تا پا پردے کی چیز ہے۔ یہ جب گھر سے قدم نکالتی ہے تو شیطان جھانکنے لگتا ہے یہ سب سے زیادہ اللہ سے قریب اس وقت ہوتی ہے جبکہ یہ اپنے گھر کے اندرونی حجرے میں ہو۔ ابو داؤد میں ہے عورت کی اپنے گھر کی اندرونی کوٹھری کی نماز گھر کی نماز سے افضل ہے۔ اور گھر کی نماز صحن کی نماز سے بہتر ہے۔ اور صحن کی نماز محلہ کی مسجد کی نماز سے افضل ہے۔ اور محلہ کی مسجدمیں نماز جامع مسجد کی نماز سے افضل ہے۔ گویا اس آیت کی رو سے گھروں سے باہر آزادانہ آنے جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو عورتوں کا اور بالخصوص ازواجِ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گھر سے باہر بے حجاب پھرنا سخت شاق گزرتا تھا۔ چنانچہ آپ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کو پردہ میں رکھیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کی بات پر کچھ خاص توجہ نہ دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اکثر رات کو باہر نکلا کرتیں اور رفع حاجت کے لیے مناصع نامی مقام کی طرف جاتیں۔ ایک رات سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا جو قد کی لمبی تھیں ‘ نکلیں تلیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس توقع پر یہ بات کہی کہ کسی طرح جلد پردہ کا حکم نازل ہو۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حجاب کی آیت نازل فرمائی۔ سرکاری دفتروں کے آزادانہ اختلاط‘ مخلوط محفلیں‘ مخلوط تعلیم کی اسلام قطعاً اجازت نہیں دیتا۔ عورتوں کے لیے نہ ہی جہازوں اور ریل گاڑیوں میں مسافروں کی میزبانی یا گاہکوں میں کشش پیدا کرنے کی خاطر ان کے لیے سیلز مین کے طور پر کام کرنے کی کوئی گنجائش ہے۔
Flag Counter