Maktaba Wahhabi

89 - 197
(سَعَۃً) سے مراد: اس سے مراد رزق میں وسعت اور کشادگی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ، حضراتِ ائمہ ربیع، ضحاک،[1] عطاء[2] اور جمہور علمائے امت نے {سَعَۃً} کی یہی تفسیر بیان کی ہے۔[3] امام قتادہ {سَعَۃً} کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں: ’’اَلْمَعْنٰی: سَعَۃٌ مِّنَ الضَّلَالَۃِ إِلَی الْہُدٰی، وَمِنَ الْعَیْلَۃِ إِلَی الْغِنٰی۔‘‘[4] ’’گمراہی کی تنگی کی بجائے رشد و ہدایت کی وسعت اور فقر کی جگہ تونگری۔‘‘ امام مالک بیان کرتے ہیں: ’’السَّعَۃُ سَعَۃُ الْبِلَادِ۔‘‘[5] (سَعَۃ) سے مراد شہروں کی وسعت ہے۔‘‘ علامہ قرطبی ان تینوں اقوال پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’امام مالک کی تفسیر عربی زبان کی فصاحت کے سب سے زیادہ قریب ہے، کیونکہ زمین اور ٹھکانوں کی کشادگی کی وجہ سے رزق کی فراوانی، غموں سے سینوں کی آزادی اور اسی طرح کی دیگر آسانیوں کے اسباب میسّر آتے ہیں۔‘‘[6]
Flag Counter