Maktaba Wahhabi

70 - 197
{وَ مَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ فَہُوَ یُخْلِفُہٗ وَ ہُوَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ}[1] (اور تم لوگ (اللہ تعالیٰ کی راہ میں) جو خرچ کرو، وہ اس کا بدلہ دیں گے اور وہ بہترین رزق دینے والے ہیں۔) اس کی تفسیر میں حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کے خرچ کرنے کا تمہیں حکم دیا اور اجازت مرحمت فرمائی ہے، اس میں سے، جو بھی تم خرچ کرو گے، وہ تمہیں اس کا بدلہ دنیا میں اور اجر و ثواب آخرت میں عطا فرمائیں گے، جیسا کہ حدیث سے ثابت ہے…[2] علامہ رازی نے تحریر کیا ہے: اللہ تعالیٰ کا ارشادِ عالی {وَ مَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ فَہُوَ یُخْلِفُہٗ} رسول کریم علیہ الصلاۃ والسلام کے ارشادِ گرامی: ’’مَا مِنْ یَّوْمٍ یُصْبِحُ الْعِبَادُ فِیْہِ…الحدیث[3]کی تصدیق کرتا ہے۔ بات یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ، جو کہ عظمت و رفعت والے بادشاہ، خزانوں کے مالک اور کائنات سے بے نیاز ہیں، جب انہوں نے فرمایا: ’’خرچ کرو اور اس کا بدلہ میرے ذمہ ہے‘‘، تو ان کے اپنے وعدے کی وجہ سے بدل کا عطا کرنا اُن پر لازم ہوا، جیسا کہ وہ خود فرمائیں: ’’اپنے سازوسامان کو سمندر میں پھینک دو اور مجھ پر اس کی ذمہ داری ہے۔‘‘ پس جس نے (فی سبیل اللہ) خرچ کیا، اس نے (خرچ شدہ مال کا) بدل پانے کی شرط کو پورا کیا اور جس نے خرچ نہ کیا، یقینا اُس کا مال فنا ہوگا۔ مال کا بدل ملنے کی جو شرط تھی، وہ اُس نے پوری نہیں کی، لہٰذا اُس کا مال، بدل ملے بغیر ،ختم ہوجائے گا۔[4]
Flag Counter