ان کے لیے اپنی برکات کو اُگلتی۔[1]
وَ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِہِمْ) کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
وہ اپنے قدموں تلے زمین کی برکات سے اُن چیزوں کو کھاتے، جو زمین اپنے غلّے، نباتات، پھلوں اور دیگر کھانے والی چیزوں سے نکالتی ہے۔[2]
’’اگر اہلِ کتاب تورات، انجیل اور قرآن کریم میں نازل کردہ احکام کی تعمیل کرتے، تو وہ اُوپر نیچے سے کھاتے، یعنی اللہ تعالیٰ دنیا اُن کے حوالے کردیتے۔‘‘[3]
’’اُن کے لیے اسبابِ رزق میں میسّر آنے والی آسانی، اُن کی کثرت اور اُن کے انواع و اقسام کی بہتات میں مبالغہ بیان کرنے کی غرض سے (فوق) اور (تحت) ذکر کیے گئے۔‘‘[4]
رزق کے حاصل ہونے کی راہوں کے عموم کی خاطر (لَاَکَلُوْا مِنْ
|