Maktaba Wahhabi

78 - 555
سچ کے فوائد اور جھوٹ کے نقصانات اہم عناصرِ خطبہ : 1۔ سچ بولنے کی اہمیت 2۔ سچ بولنے کے فوائد 3۔ جھوٹ کے نقصانات 4۔ جھوٹ کی مختلف صورتیں پہلا خطبہ برادران اسلام ! اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو صاف سیدھی گفتگو کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اِرشاد باری تعالیٰ ہے:﴿یَاأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِیْدًا. یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَن یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا ﴾[1] ’’اے ایمان والو ! تم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور بات صاف سیدھی کیا کرو ۔ اس سے اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو درست کردے گا اور تمھارے گناہ معاف کردے گا ۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتا رہے اس نے یقینا بڑی کامیابی حاصل کر لی ۔‘‘ صاف سیدھی گفتگو سے مراد وہ گفتگو ہے جس میں جھوٹ اور ہیر پھیر نہ ہو اور وہ سچ پر مشتمل ہو۔اس کا حکم دینے کے بعداللہ تعالیٰ نے اس کے دو فائدے ذکر کئے ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ صاف سیدھی گفتگو کرنے والوں کے اعمال کو درست کردے گا اور دوسرا یہ کہ وہ ان کے گناہ معاف فرما دے گا۔لہٰذاہر مسلمان کو جھوٹ سے پرہیز کرتے ہوئے سچی اور صاف سیدھی گفتگو کرنی چاہئے۔ نیزاللہ تعالیٰ نے تمام اہل ِایمان کو سچ بولنے والوں میں شامل ہونے کا حکم دیا ہے ۔ فرمان ہے :﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ ﴾[2] ’’ اے ایمان والو ! تم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ ہو جاؤ ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو یہ حکم اُن تین صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی توبہ قبول کرنے کے بعد دیا جو جنگ تبوک سے بغیر عذرکے پیچھے رہ گئے تھے اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو انھوں نے منافقین کی طرح جھوٹے عذر بیان کرنے کی بجائے سچ بولا اور اعترافِ گناہ کر لیا ۔
Flag Counter