Maktaba Wahhabi

77 - 555
بتلاؤں جو تمھارے درمیان اس محبت کو دیر تک قائم رکھے گی ؟ تم آپس میں سلام کو عام کر دو ۔‘‘ 6۔ قطع تعلقی کرنا کسی مسلمان سے محض دنیاوی اغراض ومقاصد کیلئے قطع تعلقی کرنا ، سلام ودعا چھوڑنا اور اس سے نفرت کرنا قطعا درست نہیں ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(( لَا تَبَاغَضُوْا وَلَا تَحَاسَدُوْا وَلَا تَدَابَرُوْا وَکُوْنُوْا عِبَادَ اللّٰہِ إِخْوَانًا،وَلَا یَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ یَّہْجُرَ أَخَاہُ فَوْقَ ثَلاَثٍ[1])) ’’ تم ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ ایک دوسرے سے حسد کرو اور نہ ہی ایک دوسرے سے پیٹھ پھیرو اور تم سب اللہ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو ۔ کسی مسلمان کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ تک چھوڑ رکھے ۔‘‘ یعنی نہ اس سے سلام دعا رکھے اور نہ بات چیت کرے ۔ بخاری ومسلم کی ایک اور روایت میں ہے کہ (( وَخَیْرُہُمَا الَّذِیْ یَبْدَأُ بِالسَّلَامِ )) [2] ’’ ان دونوں میں سے بہتر وہ ہے جو سلام کہنے میں پہل کرے ۔ ‘‘ یاد رہے کہ جو دو بھائی آپس میں قطع تعلقی کر لیتے ہیں ان کی مغفرت نہیں کی جاتی تا وقتیکہ وہ آپس میں صلح کر لیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ یَوْمَ الْاِثْنَیْنِ وَیَوْمَ الْخَمِیْسِ،فَیُغْفَرُ لِکُلِّ عَبْدٍ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا إِلَّا رَجُلًا کَانَتْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَخِیْہِ شَحْنَائُ فَیُقَالُ:أَنْظِرُوْا ہَذَیْنِ حَتّٰی یَصْطَلِحَا،أَنْظِرُوْا ہَذَیْنِ حَتّٰی یَصْطَلِحَا،أَنْظِرُوْا ہَذَیْنِ حَتّٰی یَصْطَلِحَا[3])) ’’ہر پیر اور جمعرات کو جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں ، پھر ہر اس آدمی کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کرتا ۔سوائے اس آدمی کے جو اپنے بھائی سے بغض وعداوت رکھتا ہو ، چنانچہ ان دونوں کے بارے میں تین مرتبہ کہا جاتا ہے : ان کو مہلت دے دو یہاں تک کہ یہ صلح کر لیں ۔‘‘ بنا بریں ہم پر واجب ہے کہ ہم مسلمانوں سے قطع تعلقی نہ کریں اور آپس کے تعلقات کو خوشگوار بنائیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق دے اور مسلمانوں کے درمیان الفت ومحبت پیدا فرمائے ۔ آمین
Flag Counter