Maktaba Wahhabi

76 - 555
اللہ تعالیٰ مومنوں کو ایک دوسرے کا مذاق اڑانے یابرے القاب کے ساتھ پکارنے سے منع کرتے ہوئے فرماتے ہیں :﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا لَا یَسْخَرْ قَومٌ مِّن قَوْمٍ عَسَی أَن یَّکُونُوا خَیْرًا مِّنْہُمْ وَلَا نِسَائٌ مِّن نِّسَائٍ عَسَی أَن یَّکُنَّ خَیْرًا مِّنْہُنَّ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَکُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ﴾ [1] ’’ ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے ممکن ہے کہ وہ لوگ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے کہ وہ ان سے اچھی ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کوعیب نہ لگاؤ ا ور نہ ایک دوسرے کا بُرا لقب رکھو۔ ‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( بِحَسْبِ امْرِیٍٔ مِنَ الشَّرِّ أَنْ یَّحْتَقِرَ أَخَاہُ الْمُسْلِمَ)) [2] ’’ کسی آدمی کے برا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے بھائی کو حقیر سمجھے ۔‘‘ 5۔ بغض اور حسد کسی مسلمان سے بغض رکھنا اور اس سے حسد کرنا حرام ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :(( لَا تَحَاسَدُوْا وَلَا تَبَاغَضُوْا ، وَلَا تَجَسَّسُوْا وَلَا تَحَسَّسُوْا، وَلَا تَنَاجَشُوْا ،کُوْنُوْا عِبَادَ اللّٰہِ إِخْوَانًا )) [3] ’’ تم ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ باہم حسد کرو ۔ نہ جاسوسی کیا کرو اور نہ ہی چوری چھپے کسی کی گفتگو سنا کرو اور خریداری کے ارادے کے بغیر محض کسی چیز کی قیمت بڑھانے کیلئے بولی نہ لگایا کرو کہ دوسرا آدمی دھوکہ کھاجائے اور تم سب اللہ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو ۔‘‘ نیز فرمایا:(( دَبَّ إِلَیْکُمْ دَائُ الْأُمَمِ قَبْلَکُمْ:اَلْحَسَدُ وَالْبَغْضَائُ ہِیَ الْحَالِقَۃُ،لَا أَقُوْلُ تَحْلِقُ الشَّعْرَ وَلٰکِنْ تَحْلِقُ الدِّیْنَ،وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ حَتّٰی تُؤْمِنُوْا وَلَا تُؤْمِنُوْا حَتّٰی تَحَابُّوْا،أَفَلَا أُنَبِّئُکُمْ بِمَا یُثْبِتُ ذَاکُمْ لَکُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ)) [4] ’’ تمھاری طرف تم سے پہلی امتوں کی ایک بیماری چل نکلی ہے اور وہ ہے حسد اور بغض اور یہ بیماری ایسی ہے جو بالکل صفایا کردیتی ہے ، بالوں کا نہیں بلکہ دین کا۔ اللہ کی قسم ! تم جنت میں داخل نہیں ہو گے یہاں تک کہ ایمان لے آؤ اور تم ایمان والے نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ ایک دوسرے سے محبت کرو ۔ تو کیا میں تمھیں وہ چیز نہ
Flag Counter