Maktaba Wahhabi

198 - 555
اورحضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ میں آیا تو میرے پاس حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے اور کہنے لگے : کیا تم جانتے ہو کہ میں تمھارے پاس کیوں آیا ہوں؟ میں نے کہا : نہیں ۔ تو انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا کہ آپ نے فرمایا: (( مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَّصِلَ أَبَاہُ فِیْ قَبْرِہٖ فَلْیَصِلْ إخْوَانَ أَبِیْہِ )) ’’ جو شخص یہ پسند کرے کہ وہ اپنے باپ کے مرنے کے بعد بھی اس سے حسن ِ سلوک کرے تو وہ اس کے دوستوں سے حسن ِ سلوک کرے ۔‘‘ اور میرے باپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور تمھارے باپ کے درمیان برادرانہ ودوستانہ تعلق تھا ۔ تو میں نے اپنے والد سے صلہ کرنا چاہا۔[1] 10۔والدین کو غلامی سے آزادی دلوانا والدین سے حسن سلوک کی صورتوں اور ان کے حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ اگر ماں باپ کو کسی کا غلام یا نوکر پائے اور وہ انھیں آزاد کرانے کی قدرت رکھتا ہو تو قیدِ غلامی سے انھیں رہائی دلوائے ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( لَا یَجْزِی وَلَدٌ وَالِدَہُ إِلَّا أَنْ یَّجِدَہُ مَمْلُوْکًا فَیَشْتَرِیَہُ فَیُعْتِقَہُ [2])) ’’ کوئی بچہ اپنے والد کا مکمل حق ادا نہیں کر سکتا سوائے اس کے کہ وہ اسے غلام پائے ، پھر اسے خرید کر آزاد کردے ۔ ‘‘ والدین کے یہ دس حقوق ذکرکرتے ہوئے ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گوہیں کہ وہ ہم سب کو والدین سے حسن سلوک کرنے اور ان کے تمام حقوق ادا کرنے کی توفیق دے ۔ آمین
Flag Counter