Maktaba Wahhabi

157 - 555
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کے تعلقات کیلئے نہایت لطیف استعارہ فرمایا جس کے کئی مفہوم ہو سکتے ہیں ۔ ایک تو یہ کہ جس طرح لباس او رجسم کے درمیان کوئی اور چیز حائل نہیں ہوتی اسی طرح میاں بیوی کا ایک دوسرے سے تعلق ہوتا ہے ۔ دوسرے یہ کہ تم دونوں ایک دوسرے کے راز دار اور راز دان ہو ۔ تیسرے یہ کہ تم ایک دوسرے کی عزت کے شریک ہو اور چوتھے یہ کہ تم دونوں ایک دوسرے کے پردہ پوش ہو ۔ ‘‘[1] یاد رہے کہ ازدواجی تعلقات کے رازوں کو ظاہر کرنا حرام ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ مِنْ أَشَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللّٰہِ مَنْزِلَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَلرَّجُلُ یُفْضِیْ إِلَی امْرَأَتِہٖ وَتُفْضِیْ إِلَیْہِ، ثُمَّ یَنْشُرُ سِرَّھَا )) [2] ’’ قیامت کے دن اللہ کے ہاں سب سے برے مرتبے والا انسان وہ ہو گا جو اپنی بیوی سے لطف اندوز ہوا اور وہ اس سے لطف اندوز ہوئی ۔ پھر اس نے اپنی بیوی کے رازوں کو ظاہر کردیا۔‘‘ اور حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ و ہ اور چند دیگرخواتین اور کچھ مرد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : شاید ایک آدمی جو کچھ اپنی بیوی سے کرتا ہے اسے لوگوں کے سامنے کہہ دیتا ہے اور شاید ایک عورت جوکچھ اپنے خاوند سے کرتی ہے وہ بھی اسے ظاہر کردیتی ہے ! تو لوگ خاموش ہو گئے۔ میں نے کہا : ہاں اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول ! یہ مرد وعورت ایسا ہی کرتے ہیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ ایسا نہ کیا کرو کیونکہ اس کی مثال اس شیطان کی سی ہے جو ایک شیطانہ ( مؤنث شیطان ) سے ملتا ہے ، پھر لوگوں کے سامنے اس سے جماع شروع کر دیتا ہے ‘‘[3] 4۔ حقِ وراثت خاوند بیوی کے درمیان مشترکہ حقوق میں سے چوتھا حق ، حقِ وراثت ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے اس حق کو یوں بیان کیا ہے :﴿وَلَکُمْ نِصْفُ مَا تَرَکَ أَزْوَاجُکُمْ إِن لَّمْ یَکُن لَّہُنَّ وَلَدٌ فَإِن کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْنَ مِن بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوصِیْنَ بِہَا أَوْ دَیْْنٍ وَلَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ إِن لَّمْ یَکُن لَّکُمْ وَلَدٌ فَإِن کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُم مِّن بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوصُونَ بِہَا أَوْ دَیْنٍ﴾ [4]
Flag Counter